پیر‬‮ ، 19 مئی‬‮‬‮ 2025 

ڈالر سستا اور سونا مہنگا ہو گیا ڈالر کی قیمت 6ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )رواں کاروباری ہفتے کے آخری روز بھی امریکی ڈالر کی قدر میںتسلسل جاری رہا ، روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر مزید سستا ہو کر 6ماہ کی کم ترین سطح 159 روپے تک آگیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید 37 پیسے کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے بعد ایک ڈالر کی قیمت 159 روپے 9 پیسے تک پہنچ گئی ہے،

ڈالر کی گرتی قیمت کے بعد رواں ہفتے امریکی ڈالر کی قدر 1 روپیہ 16 پیسے کم ہوئی ہے۔جبکہ مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونامزید1400روپے مہنگا ہوکر ایک لاکھ 16ہزاروپے فی تولہ ہوگیا۔آل سندھ صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کی فی اونس قیمت40 ڈالرکے اضافے سے 1958ڈالر ہوگئی جس کے زیر اثر مقامی سطح پر سونے کی قیمت 1400 روپے کے اضافے سے1لاکھ16ہزارروپے ہوگئی جب کہ دس گرام سونے کی قیمت 1200روپے کے اضافے سے99ہزار451روپے ہوگئی۔ چاندی کی فی تولہ قیمت30روپے کے اضافے سے1250روپے ہو گیا ہے۔ دوسری جانب سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات میں چاہے ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن لیکن ایک عرصے سے مندی کا شکار ڈالر کی صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مارچ میں ڈالر بلندی کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس وقتوہ مذکورہ  اعشاریے سے 9 پوائنٹس نیچے ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ 2017 میں اپنی بدترین سطح تک دوبارہ پہنچ جائے گا جس کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ آنے والے کئی سالوں تک ڈالر کی سطح نیچے ہی رہے گی۔ماہرین اور سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ جو بائیڈن کی فتح سے

کرنسی مزید کمزور ہو گی کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ایسی پالیسیاں متعار ف کرائیں گے جس سے ڈالر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اسی طرح کچھ کا ماننا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مزید 4سال برسر اقتدار رہتے ہیں تو وہ ڈالر کے لیے صحیح اور واضح سمت کا تعین نہیں کر سکیں گے، البتہ ان کی چین مخالف حکمت عملی سے ڈالر کی عالمی منڈی میں مضبوطی اور بہتری کا امکان موجود ہے۔

گزشتہ ماہ برطانوی نیوز ایجنسی کے پول کے مطابق ماہرین نے کہا تھا کہ ایک سال میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کے 1.21ڈالر اوپر جانے کا امکان ہے جو موجودہ مارکیٹ کی سطح سے 4فیصد زیادہ ہے۔یہ چند محرکات ہیں جو طویل دورانیے میں ڈالر کی قدروقیمت پر اثرانداز ہوں گے۔ایک ماہر نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ اثر کورونا کی وجہ سے کم کی گئی شرح سود سے پڑا، یہ ڈالر کے لیے انتہائی منفی ہے اور اس کی اصل قدر سے کہیں دور ہے۔

موضوعات:



کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…