اسلام آباد (نیوزڈیسک)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اے آئی آئی بی انفرا سٹرکچر کی ترقی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کیلئے پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں کو مالی امداد فراہم کرےگا ¾ چائنا پاکستان اقتصادی کوریڈور پہلا قدم ہے، دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور رابطوں میں مزید تیزی آئے گی ¾شدت پسندی کے خطرات پر قابو پانے کیلئے ایشیا میں پاکستان جیسے ممالک کیلئے غربت کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کی اشد ضرورت ہے ¾گوادر پورٹ میں توانائی ٹرانسپورٹیشن کا مرکز بننے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔ایک انٹرویو میں میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک پارٹنر شپ ہمیشہ کیلئے سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ میں تبدیل ہو چکی ہے جس کا اعلامیہ چین کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔سیاسی رہنماﺅں کی سطح پر رابطوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ اے آئی آئی بی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے میں دستیاب بڑے پیمانے پر وسائل کو سرمایہ کاری میں تبدیل کرنے کیلئے بنک ایک اہم پلیٹ فارم ہے،علاقائی معیشتیں اسے برائے کار لا کر پائیدار ترقی حاصل کر سکتی ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بنک رکن ملکوں میں انفراسٹر کچر منصوبوںکی ترقی کیلئے موجودہ کثیر جہتی ترقیاتی بنکوں کو مالی امداد فراہم کرےگا۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی آئی بی دیگر ایم ڈی بی جیسے عالمی بنک اور ایشین ترقیاتی بنک سے قدرے مختلف ہوگا کیونکہ ایم ڈی بیز نے غربت کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی ہے جبکہ اے آئی آئی بی انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی رابطوں پر توجہ مرکوز رکھے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ شدت پسندی کے خطرات پر قابو پانے کیلئے ایشیا میں پاکستان جیسے ملکوں کیلئے غربت کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کی اشد ضرورت ہے۔ اور میرے خیال میں ایشیا میں ہم سب کیلئے اے آئی آئی بی امید کی ایک کرن ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاک چین صدا بہار دوستی کی جڑیں دونوں ملکوں کے عوام کے دلوں اور زہنوں میں پیوستہ ہیں۔سٹریٹجک پارٹنرز کی حیثیت سے تمام شعبوں میں پاکستان اور چین کے مابین مثالی تعاون رہی۔تاہم دونوں ملکوں کی حکومتوں نے ہمیشہ اقتصادی تعلقات اور تعاون پر زور دیا ہے۔جسکے نتیجے میں دونوں ممالک عوامی مفاد کے مختلف منصوبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ان تمام منصوبوں کا محور یقینا پاک چین اقتصادی کوریڈور ہے جسے ہم اپنے ملکوں اور خطے کیلئے گیم چینجر خیال کرتے ہیں۔اسحا ق ڈار نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوریڈور اور سے متعلقہ منصوبوں سے دونوں ملکوں کے لاکھوں لوگوں کو روزگار اور خوشحالی ملے گی۔اقتصادی انضمام سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ریجنل اور سب۔ریجنل اقتصادی انضمام سے شرح نمو،سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ ہو گا،تاہم ریجنل اقتصادی انضمام کی حالیہ تاریخ کی بعض ناقابل غلطی کامیابیاں بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ سب سے کامیاب پیشرفت تھی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یورپ میں علاقائی انضمام سے ریجنل گروتھ،اقتصادی ترقی،سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملا اور سب سے بڑھ کر خطے میں امن قائم ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ ایشیا بھی اسی راستے پر چل کر خطے کو خوشحالی اور امن سے ہمکنار کرایا جاسکتا ہے۔ اس سلسلہ میں پاک چین اقتصادی کوریڈور وسطی ،مغربی اور جنوبی ایشیا ،مشرق وسطی اور افریقہ کی تین ارب سے زائد آبادی کیلئے سالمیت اور انضمام کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی سالمیت اقتصادی ترقی اور شرح نمو میں اضافے کا اہم عنصر ہے۔ گوادر پورٹ کے خطے میں کردار کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ گوادر پورٹ میں توانائی ٹرانسپورٹیشن کا مرکز بننے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔