اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔عمران خان سے سیاسی میدان میں لڑنے کی بجائے نواز شریف نے وہی حربے آزمائے جو بینظیر بھٹو خلاف وہ آزما چکے تھے کہ کردار کشی کرو۔ اگر عمران خان کی کتاب ‘مائی پاکستان‘ پڑھیں تو اندازہ ہوگا
عمران خان جمائمہ سے طلاق کا بڑا ذمہ دار شریف خاندان کو سمجھتے ہیں۔ آج جب عمران خان اقتدار میں ہیں اور وہ شریف خاندان پر حملے کرتے ہیں‘ ان کی ہر تقریر میں شریف خاندان کا ذکر ہوتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ وہ انہیں چھوڑیں گے نہیں تو اس کے پیچھے ذاتی رنجش ہے‘ سیاسی نہیں۔ سیاسی رنجش میں لوگ اس حد تک نہیں چلے جاتے جس حد تک نواز شریف اور عمران خان چلے گئے ہیں۔ اگر آپ قومی سطح پر سیاست کو پڑھنا چاہیں تو ہمیشہ اس تناظر میں دیکھا کریں کہ جو لوگ ایک دوسرے کو ملک دشمن، غدار یا لٹیرا کہہ رہے ہیں‘ اس کے پیچھے ذاتی غصہ اور رنجش ہے۔ اگر لوٹ مار ایشو ہوتا تو عمران خان کی کابینہ میں درجن بھر وہ وزیر نہ بیٹھے ہوتے جن پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔ انسان سیاسی دشمنیاں بھول جاتا ہے لیکن ذاتی دشمنیاں لمبی چلتی ہیں۔ یہی وجہ ہے اب نواز شریف نے کوئٹہ تقریر میں دھمکی دی ہے وہ ایک دن عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے۔ اس کا جواب عمران خان نے نواز شریف کو چوہا اور گیدڑ کہہ کر دیا جسے وہ لندن سے پکڑ کر خود واپس لائیں گے۔ ماریو پوزو کا ناول گاڈ فادر یاد آ گیا جب ڈان مائیکل کہتا ہے: اب یہ لڑائی کاروباری نہیں، ذاتی ہو چکی ہے اور ذاتی دشمنیوں میں صلح نہیں انتقام لیے جاتے ہیں