اسلام آباد،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 21 پیسے کمی ہوئی جس کے بعد ڈالر پانچ ماہ کی کم ترین سطح 160.05 روپے کا ہو گیا،دوسری جانب سٹاک مارکیٹ میں آج شدید مندی کا رجحان ہے ۔
کاروبار شروع ہوا تو 100 انڈیکس39 ہزار 888 پوائنٹس پر تھا تاہم کچھ ہی دیر کے بعد اس میں کمی واقعہونا شروع ہوئی اور مارکیٹ گرتی ہی چلی گئی، اب تک 100 انڈیکس میں 977 پوائنٹس کھو دیئے ہیں جس کے بعد انڈیکس 39 ہزار کی نفسیاتی حد بھی کھو بیٹھا ہے اور 38 ہزار 910 پوائنٹس پر آ گیا۔دریں اثناصدر فاریکس ایسوی ایشن ملک بوستان کے مطابق روشن ڈیجیٹل کے اعلان کے بعد بڑے پیمانے پر لوگ ڈالر فروخت کر رہے ہیں لیکن خریداری کم ہے۔ منی ایکسچینج کائونٹر پر یومیہ 10 سے 12 ملین ڈالر فروخت کے لیے ہیں جو حکومت پاکستان کو دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ افغان بارڈر اس وقت سر درد بنا ہوا ہے کراس بارڈر کی وجہ سے 10 سے 15 ملین ڈالر وہاں سے نکل جاتا ہے۔ چمن بارڈر سے جانے والوں کے لیے ڈالر کی حد کو کم کیا جائے یا سال کا کوٹہ مقرر کیا جائے۔ کورونا میں لاک ڈائون کی وجہ سے ڈالر کی فروخت بہت کم ہوگی تھی۔صدر فاریکس ایسوی ایشن نے کہا کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے مہینے میں ریکارڈ پونے 3 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں۔ گزشتہ دو ماہ سے
بھی 2 ارب ڈالر ترسیلات زر آہی ہیں۔ ترسیلات زر کی یہی رفتار رہی تو یہ 30 ارب ڈالر کو بھی کراس کر سکتے ہیں۔ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت 90 لاکھ سے زائد پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی سالانہ اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے 23 ارب ڈالر ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں بہتری ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔