اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی پروگرام میں اینکر پرسن حامد میر کی جانب سے ایک سوال پوچھا گیا کہ اگر نواز شریف کو جنرل باجوہ سے اتنی شکایتیںتھیں تو پھر انکی مدت ملازمت میں توسیع کی حمایت کیوں کی گئی؟۔ رانا ثنا اللہ نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے حمایت نہیں کی
حکومت نے اگست 2019میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر دی تھی ، آپ مجھے ثابت کر دیں کہ حکومت نے توسیع معاملے میں کسی بھی اپوزیشن جماعت سے نہیں پوچھا ۔ جب حکومت کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر دی تو کسی اپوزیشن جماعت نے اس کے اوپر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ایک محب وطن سپریم کورٹ چلا گیا ، جب سپریم کورٹ نے حکومتی آڈر کا جائزہ لیا تویہ ہیں ہی اتنے نااہل اور نالائق کیونکہ انہوں نے پہلے کیبنٹ سے منظور ی لے لی تھی ، اس کے بعد وزیراعظم نے ایڈوائس صدر پاکستان کو کرنی تھی اور پھر صدر مملکت نوٹیفکیشن دینا تھا ، انہوں نے یہ کیا کہ نوٹیفکیشن پہلے کر دیا ، ایڈوائس بعد میں بھیج دی اور پھر اسے کیبنٹ میں لے کر گئے ۔ سپریم کورٹ نےجب اس ساری صورتحال کا جائز ہ لیا تو پتہ چلا اس کے اوپر تو کوئی لاء ہی نہیں ، جب لاء نہیں تھا تو سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کوکہا کہ اس کے اوپر قانون بنائیں ، پھر پارلیمنٹ میں لاء بنا ہم نے ووٹ اسے دیا ، اور آرمی چیف کی توسیع وزیراعظم نے دی ہے ۔