اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پشاورہائیکورٹ کے ماتحت عدلیہ کے جوڈیشل اپیلٹ ٹربیونل نے 3ڈسٹرکٹ سیشن ججوں کی تنزلی ،2کی پنشن روکنے اورایک سینئرسول جج کی برطرفی کے احکامات کالعدم قرار دیتے ہوئے ان ججوں کواپنے عہدوں پربحال کردیا۔
روزنامہ جنگ میں شائع امجد صافی کی خبر کے مطابق سیشن جج کے عہدے پربحال ہونے والے ججوں میں عامرنذیر ، ڈاکٹرخورشید اقبال اورصوفیہ وقارخٹک شامل ہیں، اصغرسالارزئی کو بطورسول جج بحال کردیاگیا جبکہ دو ریٹائرڈسیشن ججوں سبحان شیراورحیات علی شاہ کی پنشن بحال کردی گئی ہے ان ججز کو جوڈیشل اکیڈمی میں بھرتیوں میں مبینہ طور پر رولز پرعملدرآمد نہ کرنے اوراہل افراد کو نظرانداز کرنے پرمختلف سزائیں دی گئی تھیں، چیئرمین جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس اعجازانورپر مشتمل ٹربیونل نے ان ججز کی مختلف اپیلوں پر سماعت کی ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ جوڈیشل اکیڈمی میں بھرتیوں کے معاملے پر اس وقت کے پشاورہائی کورٹ کے رجسٹرار سبحان شیر اور ڈائریکٹر جنرل جوڈیشل اکیڈمی حیات علی شاہ کی پنشن دوسال کے عرصے کیلئے بند کی گئی، اسی طرح دیگر کمیٹی ممبران سیشن ججز عامرنذیر،ڈاکٹر خورشید اقبال اور صوفیہ وقار خٹک کی ایڈیشنل سیشن ججز کے عہدے پر تنزلی کی گئی جبکہ ایک کمیٹی ممبر سینئر سول جج اصغرسلارزئی کوبرطرف کیا گیا۔
ریٹائرڈ ججز سبحان شیر اور حیات علی شاہ پر بھرتی کیلئے سفارش کا الزام تھا جس پر انکی پنشن دوسال کیلئے بند کی گئی، پشاور ہائیکورٹ کے لیگل ایڈوائزر نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ جوڈیشل اکیڈمی میں تقرریوں کا معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں ایک رٹ کے ذریعے چیلنج کیا گیا
اور ان احکامات کی روشنی میں وہاں پر تمام ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جوڈیشل اکیڈمی میں کی گئی تقرریاں بغیر اشتہار کے کی گئی ہیں اس کے ساتھ ساتھ زیادہ تر کمیٹی ممبران نے اپنے رشتہ داروں کو بھرتی کیا جس کے باقاعدہ ثبوت پشاور ہائی کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو کمیٹی کے پاس موجود ہیں۔