باکو (مانیٹرنگ ڈیسک )آذربائیجان اور آرمينيا کے درميان جاری لڑائی کے دوران آرمينی فوج کے اب تک 2300 فوجی غیر فعال بنا دیے گئے یا پھر زخمی ہوئے ہیں۔نجی ٹی وی کی رپور ٹ کے مطابق آذربائيجان کی وزارت دفاع کے مطابق اب تک تقریباً 130 ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کیا جا چکا ہے، 200 سے زائد توپ اور میزائل سسٹموں، تقریباً 25 مارٹر دفاعی سسٹموں، 6 کمانڈ منیجمنٹ
اور کمانڈ مانیڑنگ مقامات، 5 ایمونیشن ڈپووں، تقریباً 50 اینٹی ٹینک اسلحے اور 55 فوجی گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب آذربائیجان اور آرمینیا کے دستوں کے مابین نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند خطے کے باعث شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ دوسرا بڑا آذری شہر گنجہ بھی آرمینیائی حملوں کی زد میں ہے جبکہ ترکی نے آذری شہری علاقوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں حریف ہمسایہ ممالک کی فورسز کے مابین گزشتہ روز بھی شدید جھڑپیں ہوئیں، ان میں اطراف کو کافی زیادہ جانی نقصان ہوا۔ ان جھڑپوں کے دوران آذری دستوں کی طرف سے نگورنو کاراباخ کے مرکزی شہر سٹیپاناکیرٹ پر بھی نئے حملے کیے گئے۔ نگورنو کاراباخ کا یہ متنازعہ علاقہ آذربائیجان کا علیحدگی پسند خطہ ہے، جس نے ماضی میں اپنی خود مختاری کا یکطرفہ اعلان بھی کر دیا تھا اور جس کا انتظام کئی برسوں سے آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں کے پاس ہے۔آذربائیجان میں باکو اور آرمینیا میں یریوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چند سال کے وقفے کے بعد نگورنو کاراباخ پر قبضے کی جنگ کے دونوں فریقوں کے مابین چند روز قبل دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی میں اطراف کے فوجیوں، جنگجوں اور عام شہریوں سمیت اب تک تقریبا ڈھائی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔اسی دوران آرمینیا نے بھی تصدیق کر دی کہ نگورنو کاراباخ میں آذری دستوں کے بڑے حملوں میں اب تک 51 علیحدگی پسند آرمینیائی جنگجو مارے جا چکے ہیں۔دوسری طرف اس
علیحدگی پسند خطے کی آرمینیائی نسل کی انتظامیہ نے دعوی کیا کہ آذری دستے اب اس خطے کے صدر مقام سٹیپاناکیرٹ میں شہری اہداف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔آذربائیجان کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجہ پر کیے جانے والے حملوں کے بعد آذری صدر الہام علییف کے ایک مشیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ
آرمینیا میں وہ تمام عسکری اہداف تباہ کر دیں جائیں گے، جہاں سے گنجہ پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔ادھرانقرہ میں ملکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ آرمینیائی دستوں نے آج دوسرے سب سے بڑے آذری شہر میں شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے جو حملے کیے ہیں، وہ انتہائی قابل مذمت ہیں۔