لاہور(این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے دس سوالات پوچھتے ہوئے کہا ہے کہ بتائیں آپ ملک سے باہر جا کر مودی کو کیوں ٹیلی فون کالز کرتے اوراب تک کتنی کالز کی ہیں ،اجمل قصاب کے گھر کا ایڈریس رائٹرز کو کس نے دیا ۔
مجھے تو لگتا ہے کہ (ن) لیگ سے (ش) کے ساتھ طوطا لیگ بھی نہ نکل آئے ، میں کسی کا ترجمان نہیں ہوں میں مشورے لیتا نہیں بلکہ دیتا ہوں،یہ قومی ایشوز پر ملاقات کرتے ہیں لیکن بات ذاتی ایجنڈے پر کرتے ہیں، خادمین حرمین نے پرویز مشرف سے نواز شریف سے متعلق کہا تھاکہ یہ جو نظر آتے ہیں حقیقت میں وہ نہیں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے ابھی تک جتنی باتیں کی ہیں کسی نے انہیں غلط نہیں کہا ، یہ کہا جارہا ہے کہ میں کسی کے کہنے پر بیان دے رہا ہوں لیکن میں کسی کے کہنے پر بیان نہیں دیتا ،میں سب سینئر ہوں میں کسی سے مشورہ نہیں لیتا بلکہ مشورے دیتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف کے سامنے دس سوالات رکھ رہا ہوں، رائٹرز کو اجمل قصاب کے گھر کا ایڈریس ،بھارت کو ڈیٹا کس نے فراہم کیا۔
پاکستان کے دشمن مودی کو آپ بیرون ملک سے کیوں کالیں کرتے ہیں اور اب تک کتنی کالز کیں ، آپ اس لئے ملک سے کال نہیں کرتے تاکہ یہ پکڑی نہ جائیں ،سپریم کورٹ پر حملے کیلئے حملہ آور کیسے آرگنائزر کئے گئے اور بسیں بھر کر اسلام آباد کیسے بھیجی گئیں ، آپ بیماری
کا بہانہ کر کے بیرون ملک گئے ، آپ ووٹ کی تو بات کرتے ہیں لیکن کورٹ کی بات نہیں کرتے ، آپ کو کورٹ طلب کرتی ہے تو آپ بیماری کا بہانہ بناتے ہیں ، آپ نے قومی سلامتی کے خلاف تقریر کرنی ہو تو ملک پر جانثار کرنے والی فوج کے خلاف ایک ایک گھنٹہ خطاب کرتے ہیں ۔
بتائیں ڈان لیکس کے پیچھے کون تھا اور اس کا اعتراف بھی کر لیا گیا، 2013ء کے انتخابات میں کتنا خرچہ آیا اور آپ نے قطر میں سیف الرحمان سے کتنے پیسے وصول کئے ، نیب پر پتھرائو کی منصوبہ بندی لندن سے کتنے دنوں میںہوئی ، پتھرائو اور پتھروں کے تھیلوں کی
فوٹیج نہ دکھانے کیلئے مالکان کو فون کئے گئے ، بینظیر بھٹو کی کردار کشی کیلئے پیٹر گلیپ کے لیٹر ہیڈ پر حسین حقائق کے دستخطوں سے کس نے لیٹر جاری کیا ؟، میں امید رکھتا ہوں کہ سوموار تک اس کے جواب مل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق گورنر محمد زبیر نے چھتیس
سالوں میں آرمی چیف سے ایک بھی ملاقات نہیں کی ، قوم یقین رکھتے میں جھوٹ نہیں بولتا، کراچی میں آرمی چیف، کور کمانڈر کراچی بھی موجود تھے لیکن آرمی چیف نے محمد زبیر کوایک بار نہیں کہاکہ آپ اسلام آباد آئیں آپ سے ملاقات ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل
قمر جاوید باجوہ اس وقت ملک کے قابل احترام شخصیت ہیں ، پاک فوج سویلین حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور 16ستمبر کی میٹنگ میں بھی آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جو بھی منتخب حکومت ہوگی ہم اس کے تابع ہوںگے ۔انہوں نے کہا کہ میں کہہ چکا ہوں کہ چیف آف آرمی سٹاف
اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملتا ہوں اور ان سے ملاقا ت اعزاز ہے ۔ وہ چھوٹے قد کے اور بزدل لوگ ہیں جو چھپ کر اور اندھیروں میں ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں کہ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی نہیں چھوڑے گی اور مسلم لیگ(ن) کے بھی کئی لوگ استعفے نہیں دیں گے۔
عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ یہ استعفے دیں گے تو ہم اگلے روز ان نشستوں پر انتخابات کرا دیں گے ،دسمبر کے آخر اور جنوری میں بہت کچھ سامنے آنے والاہے ، اپوزیشن صرف ٹیں ٹیں فش ہیں ۔ میں ملاقاتوں نہیں بلکہ ” ملاقاتاں”کی بات کر رہا ہوں اگر میں بتائوں تو ایک مہینے
تک ٹی وی پر بیٹھا رہوں گا ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے تو ایسا لگ رہاہے کہ (ن) سے (ش) او ر(ط) طوطا لیگ ہی نہ نکل آئے ۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میںکہاکہ نواز شریف نے اے پی سی میں” انفلوئنس ایجنٹ آف انڈیا ” کے طور پرخطاب کیا۔انہوں نے جہانگیر ترین کے حوالے
سے کہاکہ جب تک کسی بھی انسان پر کیس ختم نہ ہوجائے اس سے جان نہیں چھوٹ سکتی اگروہ کیسز میں شامل نہیں ہوں گے تو بھاگے ہوئے لوگوں میں شامل ہو جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ( ش) لیگ بہتری کا راستہ چاہتی ہے لیکن (ن) لیگ اور (م) لیگ کا اتحاد
پتھرائو کیلئے ہے اور نیب پر پتھرائو کے لئے لندن سے منصوبہ بندی ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ میں تو قوم سے کہوںگاکہ جو لوگ ملک کی سالمیت اور عظیم فوج کے خلاف بات کرتے ہیں انہیں لتر مارو ۔ انہوںنے کہا کہ چینی، آٹا سمیت گیارہ چیزیں مہنگی ہیں ، ان کے جہازلگ گئے ہیں اور
میںوزیر اعظم سے ان پر سبسڈی دلوائوں گا۔شیخ رشید نے کہا کہ 15اکتوبر سے ٹرینوں کا پرانا ٹائم ٹیبل بحال کیاجارہاہے ،20 اکتوبر سے فریٹ کی آن لائن بکنگ ہوگی ،جو کرپشن میں ملوث ہوا اسے فارغ کرکے ہتھکڑی لگا کر جیل بھیجیں گے ،مفت کی تنخواہ لینے والوں کی چھٹی ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ نئی ویٹ مشینیں بھی منگوا رہے ہیں تاکہ ٹرین ڈی ریل نہ ہوں۔