منگل‬‮ ، 14 اکتوبر‬‮ 2025 

گردشی قرضہ 2.1 کھرب روپے تک پہنچ کر پاور سیکٹر اور ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا، تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 25  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ 2.1 کھرب روپے تک پہنچ کر پاور سیکٹر اور ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔اگر اس سلسلے کو نہ روکا گیا تو اس کا حجم سالانہ ساڑھے پانچ سو ارب روپے کے حساب سے بڑھتا رہے گااور اگلے چار سال

میں یہ پانچ کھرب روپے تک پہنچ کر ملکی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اس قرضہ پر قابو پانے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکی ہے جبکہ اس سے عوام اور کاروباری برادری پر بوجھ بڑھا ہے جس سے زراعت، صنعت اور برآمدات سمیت ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اس لئے اس شعبے کی اصلاحات میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ گردشی قرضہ متعدد دیگر اہم اداروں کو بھی مالی بوجھ تلے دبا رہا ہے۔ سابقہ حکومت کے دوران گردشی قرضوں میں ماہانہ 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا تھا جبکہ موجودہ حکومت کے وزراء نے بار بار گردشی قرضے کو 10 سے 12 ارب روپے سالانہ تک محدود کرنے کا دعویٰ کیا مگر حقیقت میں یہ 45ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا ہے اور اسے کنٹرول کرنے کے لئے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے لئے ہر مسئلے کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ انھیں اقتدار سنبھالے ہوئے تیسرا سال شروع ہو رہا ہے۔بجلی کے صارفین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر سابقہ حکومت کی پالیسیاں غلط تھیں اور ان سے گردشی قرضہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا تو موجودہ حکومت نے اصلاحات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے انہی پالیسیوں کو جاری کیوں رکھا ہوا ہے۔گردشی قرضوں کی وجوہات میں ماضی کے بجلی کی خریداری کے

متنازعہ معاہدے، بڑھتی ہوئی چوری اور لائن لاسز، بلوں کی عدم ادائیگی، کرپشن، بدانتظامی، اقرباء پروری اور بجلی کے نظام میں غیر ضروری سیاسی مداخلت شامل ہیں۔ یہ مسائل ماضی میں بھی تھے اور اب بھی ہیں جن کا حل قلیل اور طویل المعیاد اصلاحات ہیں۔جو ملک غیر ملکی قرضوں کے سہارے چل رہا ہو وہاں ایسی کمزور پالیسیاں اور شاہانہ اخراجات زیب نہیں دیتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…