اسلام آباد (آن لائن) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے 9 ماہ بعد خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کے عوام سے شرمندہ ہوں ڈیلیور نہیں کر سکا، مجھے اسلام آباد کا ماحول راس نہیں آیا جبکہ بیوروکریسی نے بھی کام نہیں کرنے دیا، نوجوان افسر ان کا رویہ دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا ہر کوئی اپنی نوکری کا تحفظ چاہتا تھا ٹیکس اکٹھا کرنے اور
اہداف حاصل کرنے میں کسی کو کوئی دلچسپی نہیں تھی حفیظ شیخ سمیت کسی کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تھے فیملی کا اصرار ہے کہ میں کوئی سیاسی عہدہ نہ لوں. منگل کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام سے شرمندہ ہوں کہ ڈیلیور نہیں کر سکا اور عمران خان سے بھی شرمندہ ہوں کہ ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکا عمران خان کے ساتھ 20 سے 25 سال پرانے تعلقات ہیں انہوں نے واضح کیا کہ حفیظ شیخ سمیت کسی کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تھے طبیعت خرابی کے باعث اہل خانہ کے اصرار پر کام چھوڑا اسلام آباد کے بیورو کریسی کے ماحول میں خود کو ایڈجسٹ نہیں کر پایا سکیورٹی کے نام پر ملنے والے پروٹوکول کو بوجھ سمجھتا تھا میں پروٹوکول کے ساتھ لے کر نہیں چلنا چاہتا تھا وزیراعظم عمران خان میری کارکردگی سے خوش تھے لیکن میری فیملی نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کوئی سیاسی عہدہ نہیں لوں گا کیونکہ میں سیاسی عہدے کا دباؤ برداشت کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوں انہوں نے کہا کہ مجھے اسلام آباد کا ماحول ہضم نہیں ہوا اور بیوروکریسی نے بھی کام نہیں کرنے دیا میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا تھا جس سے کوئی نقصان ہو بیشتر افسران صرف اپنی سرکاری نوکری کا تحفظ چاہتے تھے ٹیکس وصولی اور اہداف پورے کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی بیوروکریسی کا مائنڈ سیٹ تبدیل کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کوئی بھی آ جائے اگر یہی مائنڈ سیٹ رہا تو کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ کراچی کی صرف تین مارکیٹیں پورے لاہور سے زیادہ ٹیکس دیتی ہے شبر زیدی نے کہا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ، حماد اظہر، اسد عمر سمیت دیگر کے ساتھ اچھے تعلقات ہے انہوں نے کہا کہ نوجوان افسر ان کا رویہ دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا تھا جدید ٹیکنالوجی اور آٹومیشن کے استعمال سے اب بھی سالانہ آٹھ ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا ہو سکتا ہے.