ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

منصف کی شکل میں کچھ لوگوں نے بغیر مانگے آمروں کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا، گوالمنڈی ہویاکوئی علاقہ وزیر اعظم ہتک انگیز بات کریں یہ مناسب نہیں، شہباز شریف کا انتہائی سخت جواب

datetime 18  ستمبر‬‮  2020 |

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ منصف کی شکل میں کچھ لوگوں نے بغیر مانگے آمروں کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا، مختلف ادوار میں آمروں نے مرضی کی ترامیم سے عدلیہ کو کمزور کیا، عدلیہ کی آزادی کیلئے جو کام سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کو کرنا تھا وہ نہ ہوسکا،آج کے زمانے کے

جج ارشد ملک کا قصہ بھی آپ کے سامنے ہے،انصاف کے چہرے پر یہ بدنما داغ دھونا بھی چاہیں تو نہیں دھو سکتے،بلاول کے خاندان نے یقیناجمہوریت کیلئے جو قربانیاں دیں وہ انتہا کی تھیں، قوم بھی معترف ہے،ماضی کی فاش غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہوگا، گوالمنڈی ہویاکوئی علاقہ وزیر اعظم ہتک انگیز بات کریں یہ مناسب نہیں، وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر وہ بات کی جس کا کوئی تصورنہیں کرسکتا۔ جمعرات کو پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ منصف کی شکل میں کچھ لوگوں نے بغیر مانگے آمروں کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا، ماضی پر رونے دھونیکا کوئی فائدہ نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ قوم معترف ہے کہ بھٹو خاندان نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں ، بلاول کے خاندان نے یقیناجمہوریت کیلئے جو قربانیاں دیں وہ انتہا کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے انعقاد پر بارکونسل مبارک باد کی مستحق ہے،یہاں عدلیہ میں تقرریوں، احتساب اور شخصی آزادیوں کا اہم ترین ایجنڈا رکھا گیا۔شہبازشریف نے کہا کہ اس ملک میں انصاف کے متعلق نشیب و فراز آتے رہے، ان جج کا نام بھی یاد ہوگا جنہوں نے پہلی بار نظریہ ضرورت کو یاد کرایا، پھر آپ کو جسٹس کیانی جیسے جج بھی یاد ہوں گے، وہ جج بھی یاد ہوں گے جنہوں نے کہا بھٹو کا فیصلہ دباؤ میں کیا تھا اور آج کے زمانے کے جج ارشد ملک کا قصہ بھی آپ کے سامنے ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ماضی کی فاش غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہوگا، ماضی پر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں، غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، کسی بھی قوم سے تعلق ہو آئین نے سب کو جوڑ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ دو ڈھائی سال میں سیاسی جماعتوں کیخلاف خاص مہم چلائی گئی، انصاف کے چہرے پر یہ بدنما داغ دھونا بھی چاہیں تو نہیں دھو سکتے،جسٹس کیانی نے بھی ایک مرتبہ

کہا کہ نظریہ ضرورت ان کی غلطی تھی، ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا آئین کی توقیر کرنا ہو گی۔شہبازشریف نے اعتراف کیا کہ ہم سے بھی حماقتیں ہوئی ہیں تاہم کب تک تماشا دیکھتے رہیں گے، کالے کوٹ والوں نے ملک کے لیے بہت قربانیاں دیں، قربانیوں کا نتیجہ کیا نکلا اس پر بحث ہوسکتی ہے۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نوازشریف عدلیہ تحریک میں اللہ کے سہارے ماڈل ٹاؤن

سے نکلے، گوالمنڈی میں بڑے نیک لوگ رہتے ہیں، انھوں نے خون کے دریا عبور کیے۔انہوں نے کہا کہ منصف ایسا چْنا جائے جوبلا امیتاز و تفریق انصاف کرے،ہم احتساب نہیں انتقام کی چکی سے گزر رہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کو سیاسی نہیں بنانا، نیب کے حوالے سے جو حکومت نے پروپیگنڈا کیا اس تقریر کا ذکر نہیں کرنا چاہتا۔شہبازشریف نے کہا کہ گوالمنڈی میں بہت

عظیم لوگ رہتے ہیں اسے حقارت کی نظر سے دیکھا گیا، ایسا وزیراعظم ہے جسے احساس نہیں کہ ملک کا ہر علاقہ مقدس ہے، احتساب چہرہ نہیں کیس دیکھے تب قائد کا پاکستان بنے گا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر وہ بات کی جس کا کوئی تصورنہیں کرسکتا، حکومت وقت کا لہجہ گزشتہ روز آپ نے سن لیا ہے، کابینہ میں آدھے سے زیادہ وہ لوگ ہیں جن کا

احتساب ہو تو بچ نہیں سکیں گے، احتساب پک اینڈ چوز کے تحت نہیں سب کا بلا امتیاز ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پیپلزپارٹی کے دور میں پنجاب نے باقی صوبوں کی مالی مشکلات اپنے سر لیں، این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا 100 فیصد حصہ بڑھایا گیا، پنجاب وسائل اور آبادی کے لحاظ سے بڑا بھائی

ہو سکتا ہے لیکن خداکی قسم پنجاب جب تک برابر کا بھائی نہیں بنے گا قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا، یہ نہیں ہو سکتا کہ پنجاب اکیلا آگے بڑھے۔شہبازشریف نے کہا کہ گوالمنڈی ہویاکوئی علاقہ وزیر اعظم ہتک انگیز بات کریں یہ مناسب نہیں، فرانس اور برطانیہ میں جنگوں میں لاکھوں لوگ مرے لیکن آج ان میں مشترکہ منڈیاں ہیں، کیا ہم چاروں صوبوں کو اکٹھا نہیں کر سکتے؟۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…