ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں بجلی صارفین کو کیسے لوٹا جا رہا ہے،تہلکہ خیز انکشافات

datetime 15  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے صارفین کو دو دھاری تلوار سے کاٹا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو بجلی انتہائی مہنگی کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری طرف اوور بلنگ کے ذریعے انھیں مسلسل لوٹا جا رہا ہے جس نے انکی کمر توڑ دی ہے۔

حکومت بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی لوٹ مار کا فوری نوٹس لے کر اس سلسلے کو روکے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بجلی کا شعبہ روزانہ1 ارب سے زیادہ کا نقصان کر رہا ہے جس میں بڑا حصہ چوری کا ہوتا ہے۔ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنا نظام بہتر بنانے اور چوری و دیگر نقصانات روکنے کے بجائے نقصانات کم کرنے کے لئے اوور بلنگ کا حربہ اختیار کرتی ہیں جس سے عوام پر بوجھ بڑھتا ہے جبکہ کاروباری شعبے اپنی پیداوار اور خدمات کی قیمت بڑھا نے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔کاروباری برادری کیلئے پاکستان میں علاقائی ممالک کے برابر قیمت پر بجلی کا حصول ایک خواب بن گیا ہے جس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی منفی پالیسی سے نہ صرف حکومت کا اصلاحاتی ایجنڈا متاثر ہو رہا ہے بلکہ اس سے قوم اور معیشت بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔ملک میں بجلی کی طلب پیداوار سے کہیں کم ہے مگر لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی آنکھ مچولی ایک معمول بن چکا ہے جبکہ صارفین کے استحصال کا سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے۔یہ کمپنیاں نہ تو اپنی کارکردگی بہتر کر سکی ہیں نہ گورننس کے مسائل حل کر سکی ہیں اور نہ ہی گزشتہ 10سالوں میں نقصانات میں قابل ذکر کمی لا سکی ہیں جبکہ ریکوری کے معاملات بھی انتہائی تشویشناک صورت اختیار کر چکے ہیں جن کا ملبہ بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا

جاتا ہے۔سکھر ،ملتان، کوئٹہ اور قبائلی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کا حال سب سے برا ہے جہاں لوٹ مار کے نئے ریکارڈ قائم کئے جا رہے ہیں۔گزشتہ سال متعلقہ وزارت نے ریکوری میں 15.5 فیصد اضافے کا دعوی کیا جبکہ بجلی کی کھپت میں 2.16 فیصد اضافہ ہوا جس سے اس دعوے کی حقیقت کھل جاتی ہے۔گزشتہ سال بجلی کی کھپت میں 2.16 فیصد اضافہ ہوا مگر عوام سے

بلوں کی مد میں 13.22 فیصد زیادہ رقم وصول کی گئی جسکی مالیت اربوں روپے ہے۔2015 سے 2017 تک بجلی کی سالانہ طلب میں اوسطاً چھ فیصد اضافہ ہوا جو 2017-18 میں 12.5 فیصد تک جا پہنچا جسکے بعد اس میں زبردست کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔بجلی کی قیمت میں اضافہ اور اوور بلنگ سے اسکی طلب میں کمی فطری امرہے جو معیشت اورپاور سیکٹر کے لئے نقصان دہ ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…