لاہور( این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عمر شیخ نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے کیس کی متاثرہ خاتون سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگ لی ۔ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے گورنر ہائوس لاہور میں ملاقات کی ۔
ذرائع کے مطابق گورنر چوہدری محمد سرور نے بھی سی سی پی او عمر شیخ سے ان کے متنازعہ بیان پر اظہار ناراضگی کیا ۔ ملاقات کے بعد سی سی پی او لاہور نے خاتون سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میرے بیان سے میری بہن جس سے زیادتی ہوئی ہے تہہ دل سے معافی مانگتا ہوں ۔ میں ان تمام طبقات سے بھی جو میرے بیان کی وجہ سے رنج و غم اور غصے میں ہیں میں ان سے بھی معافی مانگتا ہوں۔ سی سی پی او عمر شیخ نے کہا کہ میرے بیان کا ہرگز غلط مقصد نہیں تھا لیکن اس کا تاثر غلط لیا گیا۔دوسری جانب سی سی پی او لاہور نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ وہ 3ماہ میں لاہور کا حلیہ بدل دینگے جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے موٹروے کیس کے حوالے سے ریمارکس دیے کہ پتا نہیں انویسٹی گیشن ہورہی ہے یا ڈرامہ بازی ہے اور سی سی پی او نے وہ جملہ بولا جس پرپوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیے۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں
موٹر وے کیس کی عدالتی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق حکومت چاہے تو عدالتی تحقیقات کرا سکتی ہے۔ قانون پڑھ لیں اور مجھے بھی بتائیں کہ کس قانون کے تحت یہ حکم جاری کریں،صرف خبرچھپوانے
کے لیے درخواستیں دائر نہ کی جائیں۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج ہے اور تحقیقات بھی ہورہی ہیں۔دورانِ سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی اونے وہ جملہ بولا جس پرپوری
کابینہ کو معافی مانگنی چاہیے، یہ کیا انویسٹی گیشن ہے جس میں سی سی پی او مظوم خاتون کوغلط کہہ رہا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ سی سی پی او نے جو بیان دیا اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ معاملے کی انکوائری ہورہی ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ
کہہ رہے ہیں کہ سی سی پی اوکے بیان پر پر انکوائری ہورہی ہے؟ اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پورے معاملے کی انکوائری ہورہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر سخت ایکشن ہونا چاہیے تھا تاکہ قوم کی بیٹیوں کو حوصلہ ہوتا، بہت سے وزرا نے
عجیب وغریب بیانات دیے، پتا نہیں انویسٹی گیشن ہورہی ہے یا ڈرامہ بازی ہے۔عدالت نے واقعے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی کا نوٹیفیکشن اورتازہ رپورٹ طلب کر لی۔