اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بلز کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قبل تمام اپوزیشن جماعتوں کو قانون سازی پر آن بورڈ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا
اور اسے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کیلئے ایف اے ٹی ایف کی جانب مالیاتی جرائم کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا ہے۔ حکومتی رہنمائوں کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے سے قبل پارلیمان میں متعدد جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی اور امید ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے۔اس حوالے سے اسد قیصر نے بتایاتھا کہ مجوزہ ترامیم حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ رجیم کو مضبوط بنانے کے ٹھوس عزم کو ظاہر کریں گی۔خیال رہے کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز کی منظوری کے لیے اپوزیشن کے ساتھ پہلے بھی اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے مشاورت کی تھی جس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کی متعدد ترامیم کی تجاویز قبول کرنے کے بعد ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی شرائط سے متعلق مجموعی طور پر 7 بلز قومی اسمبلی سے منظور ہوچکے تھے تاہم 25 اگست کو سینیٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ 2 اہم بلوں کو مسترد کردیا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے اسے اپوزیشن کی جانب سے ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کی کوششوں کو سبوتاژکرنے کی کوشش قرار دیا تھا جبکہ وزیر اطلاعات نے اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم کو این آر او مانگنے سے تشبیہہ دی تھی۔