لاہور( این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نیب کے لوگ تو اپنی ناک پر بیٹھی ہوئی مکھی نہیں اڑا سکتے ، نیب کو بنی گالا اور وزیراعظم ہائوس سے چلایا جارہا ہے ،نیب کے چیئرمین سمیت سارا ادارہ حکومت سے بلیک میل ہو رہا ہے ۔نیب کے افسران اپنی نوکری کے ہاتھوں مجبور ہیں اور اپنے ضمیر کے خلاف کام کر رہے ہیں،مکافات عمل شروع ہو چکا
جو گڑھا نواز شریف کے لئے کھودا گیا اب حکومت کا اس میں گرنے کا وقت آ گیا ہے،عمران خان جن کے کہنے پر کنٹینر پر باتیں کرتے رہے ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جائیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،میں دعوے سے کہتا ہوں صرف نیب نہیں تمام ایجنسیاں دو سال سے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں لیکن ایک روپے کی ایسی پراپرٹی سامنے نہیں لا سکے جو میں نے ڈیکلیئر نہ کی ہو ،میڈیا کو مینج کرنے کے لئے میر شکیل الرحمان کو شکایت کی تصدیق کے مرحلے پر ہی گرفتار کر لیا جاتا ہے جبکہ اپوزیشن کو ڈرانے کے لئے گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔ نیب لاہور کے دفتر میں پیشی کے موقع پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ نیب کے پاس پوچھنے کے لئے کچھ ہے ہی نہیں ، یہ پوچھا جارہا ہے کہ پراپرٹی کتنے کی خریدی ہے ، اگر میں نے کوئی پراپرٹی خریدی ہے تو اس کی قانون کے مطابق دستاویزات بنی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نیب کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے،اصل مجرم بنی گالا یا وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھے ہیں ، نیب کا ایکشن صرف اپوزیشن کے خلاف ہوتا ہے ، حکومت کے خلاف تحقیقات کا اعلان ، عثمان بزدار کو طلب کیا جانا یہ صرف بیلنس کرنے کے لئے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے لوگ بالکل اسی طرح مجبور ہیں جیسے دوسرے لوگ مجبور ہیں ، نیب والے تو اپنی ناک پر بیٹھے ہوئے مکھی تک نہیں اڑا سکتے ،نیب کوئی احتساب کا ادارہ نہیں، نیب صرف پولیٹیکل انجینئرنگ کا ادرارہ ہے ،پارلیمنٹ میں 224 اپوزیشن اور 215 حکومت کے ارکان ہیں۔
نیب صرف ارکان کو مینج کر رہا ہے،چیئرمین نیب سمیت نیب کا ڈپٹی ڈائریکٹر سب بے چارے حکومت سے بلیک میل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 20 ستمبر کو اپوزیشن کی اے پی سی ہونے جارہی ہے جس میں حکومت کے خلاف موثر لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کی پاداش میں آئی جی تبدیل ہوا ہے ، کیا حکومت کی اپنی کوئی گڈگورننس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جج ارشد ملک خود بیان کر رہے ہیں اور کچھ اعلی منصب پر فائز لوگوں کے نام بتا رہے ہیں ،ارشد ملک نے سب کچھ خود بتا دیا ہے ،نواز شریف اس سزا کے
خلاف سرنڈر کریں جس کا جج کہتا ہے کہ میں نے بلیک میل ہو کر سزا سنائی ،نواز شریف اپنا علاج کروائیں پھر وآپس آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ صاحب نے خبر پر اپنا موقف دیا،جے آئی ٹی بنائیں اور قانون کے مطابق انکوائری کریں ،اگر عاصم باجوہ کی جگہ
نام نواز شریف کا ہوتا تو جے آئی ٹی بن چکی ہوتی ، یہ مکافات عمل ہے ،جو گڑھانواز شریف کے لئے کھودا گیا اس کا منہ کھلا ہے اور اب حکومت کا اس میں گرنے کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز شریف گروپ ہے اس میں کوئی شین اور کوئی میم نہیں ،عمران خان کا راولپنڈی کا جو دوست ہے وہ شیطان کا بھی دوست ہے۔