ریاض (آن لائن) جدہ حملہ کیس میں سزایافتہ دہشت گردوں کی جانب سے امامِ کعبہ کے قتل کی بھی منصوبہ بندی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔گروپ کے سربراہ نے ایک مجرم کو مسجدالحرام کے ایک امام کا قتل کرنے کا مشن سونپا تھا۔
ملزم پستول میں متعدد گولیاں لے کر امامِ حرم کے مسجد حرام سے باہر آنے کا منتظر رہا تاہم انہیں باہر آنے میں تاخیر ہو گئی۔ یہ تاخیر ان کے محفوظ رہنے کا بہانہ بن گیا۔ بعد ازاں ملزم اپنا مشن پورا کیے بغیر ہی وہاں سے فرار ہو کر گروپ کے ٹھکانے پر لوٹ آیا۔ادھر وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ 5 جولائی 2016 کو مسجد نبوی کے باہر دہشتگردانہ حملہ کرنے والے گروہ سے بھی مجرموں کا تعلق ثابت ہوگیا ہے۔سعودی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ جدہ میں الحرازات دہشتگرد گروہ میں شامل افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ یہ وہ گروہ ہے جس نے مسجد نبوی پر حملہ کیا تھا۔ یہ 46 افراد پر مشتمل ہے۔ان میں سے 32 سعودی اور 14 غیرملکی ہیں۔ غیرملکیوں کا تعلق پاکستان، یمنِ، افغانستان، مصر، اردن اور سوڈان سے ہے۔ ان سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے پوچھ گچھ جاری ہے۔