کابل (این این آئی )ماضی میں طالبان کی حکومت کی وجہ سے انتہائی قدامت پسند ملک تصور کیے جانے والے ملک افغانستان کی حکومت نے بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹس پر والدہ کا نام شامل کرنے کی منظوری دے دی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹس پر صرف والد کا نام لکھا جاتا ہے جب کہ وہاں خواتین کی شادیوں کے دعوت ناموں اور
یہاں تک کہ ان کی قبروں کے کتبوں پر بھی ان کا نام لکھنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔بڑھتی آبادی اور بچوں سمیت والد کے ایک جیسے نام ہونے کی وجہ سے افغانستان میں حالیہ چند سال میں شناخت میں کچھ مسائل پیدا ہوئے تھے، جس کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور کارکنان نے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں والدہ کا نام شامل کرنے کی مہم شروع کی تھی۔افغانستان میں کچھ عرصے سے میرا نام کہاں ہے کے ہیش ٹیگ سے مہم جاری تھی اور اسی مہم کے دوران افغانستان کی خواتین سے امور سے متعلق کمیٹی کی چیئرمین و رکن پارلیمنٹ ناہید فرید نے برتھ قوانین میں ترمیم کا مجوزہ بل پیش کیا تھا۔ ناہید فرید کی جانب سے پیش کیے گئے مجوزہ قانون میں برتھ سرٹیفکیٹ میں والدہ کا نام بھی شامل کرنے کرنے کی تجویز دی گئی تھی اور مذکورہ بل پر افغان کابینہ نے یکم ستمبر کو اجلاس منعقد کیا تھا۔نائب صدر محمد سرور دانش کی سربراہی میں قانونی معاملات کی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ناہید فرید کی جانب سے پیش کیے گئے مجوزہ قانون کا جائزہ لے کر اس کی منظوری دے دی گئی۔کابینہ کمیٹی نے آبادی کے اندراج کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں والدہ کے نام کو شامل کرنے کی اجازت دی۔کابینہ کمیٹی کی اجازت کے بعد اب مذکورہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جہاں سے منظوری کے بعد ملک کے صدر بل پر دستخط کریں گے۔