بیجنگ(آن لائن)چین تِبت کے علاقے میں انفراسٹرکچر کے شعبے میں ایک ٹریلین یوآن (146 ارب ڈالر) کی سرمایہ کاری کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ملک کے جنوب مغربی پسماندہ علاقے میں ترقیاتی سرگرمیوں میں اضافہ بیجنگ کی جانب سے انڈیا کے ساتھ جاری سرحدی تناؤ کے دوران علاقے میں سکیورٹی کی
صورت حال کو سخت کرنے کا ارادہ ظاہر کرتا ہے۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی زنہوا کے مطابق صدر شی جِن پِنگ نے کہا کہ علاقے میں انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے اور عوامی سہولیات کی سکیمیں مکمل کی جائیں گی جن میں سیشوان تبت ریلوے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تعمیراتی منصوبے میں بلندی پر سیشوان تبت ریلوے کا درمیانی سیکشن بھی شامل ہے، نیپال اور تبت کے درمیان ریلوے لائن ہمیشہ سے منصوبہ بندی کے مرحلے میں شامل رہی ہے۔اس کے علاوہ تبت کے خودمختار علاقے میں ایک نئی خشک بندرگاہ کی تعمیر بھی منصوبہ بندی میں شامل ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چینگ ڈو کو لہاسہ سے ملانے والے سیشوان تبت ریلوے کے مشکل ترین سیکشن پر کام کا آغاز آئندہ چند ہفتوں میں ہو جائے گا۔دو سو ستر ارب یوآن کا یہ ریلوے سیکشن پیچیدہ ارضیات اور علاقے کی وجہ سے تعمیرات کے لیے مشکل سمجھا جاتا ہے۔ خصوصاً وہ حصہ جو جنوب مغربی تبت میں انڈیا کی سرحد کے قریب سیشوان کے یان شہر کو ننگشی کو ملاتا ہے۔بیجنگ کھٹمنڈو اور تبت کے دوسرے بڑے شہر شگاتسے کو ملانے والی ریلوے لائن کو بھی آگے لے جانا چاہتا ہے۔یہ منصوبہ 2018 میں چین اور نیپال کے درمیان ہونے والے کئی معاہدوں میں سے ایک ہے۔نیپال، چین اور انڈیا کے درمیان ایک بفر ہے جسے نئی دہلی اپنا قدرتی اتحادی سمجھتا ہے، تاہم چین نے دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک سمجھے جانے والے اس ملک میں مالی امداد اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے ذریعے مداخلت کا راستہ ڈھونڈا ہے۔