کوئٹہ(آن لائن )پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو حکام نے بلوچستان بدر کر کے واپس اسلام آباد بھیج دیا ہے۔ہفتے کے روز محسن داوڑ کو کوئٹہ ایئرپورٹ سے دس بجے کی پرواز سے اسلام آباد بھیجا گیا۔
محسن داوڑ جمعے کی شام بلوچستان کے مختلف علاقوں کے دورے پر اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے تھے لیکن انھیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کوئٹہ ایئرپورٹ سے باہر نہیں آنے دیا تھا جس کے بعد حکام نے انہیں حفاظتی تحویل میں لے کر شہر کے ایک سرکاری ریسٹ ہاس میں منتقل کر دیا گیا تھا، دوسری جانب وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہاہے کہ محسن داوڑ کے خلاف بلوچستان میں کوئی کیس نہیں تاہم سیکورٹی خدشات کے باعث ان کے تحفظ کے پیش نظرانہیں حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا ،غیرملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے میر ضیا اللہ لانگو نے بتایا کہ محسن داوڑ کے خلاف بلوچستان میں کوئی کیس نہیں ہے تاہم سیکورٹی خدشات کے باعث ان کے تحفظ کے پیش نظرانہیں حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ جمعے کو بھی کوئٹہ میں بم دھماکے کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، انہوں نے بتایا کہ ایسے واقعات کے پیش نظر ان کو ایئرپورٹ سے ضلعی انتظامیہ کے حکام نے ایک ریسٹ ہاس منتقل کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ انہیں ان کے تحفظ کے پیش نظر بلوچستان سے واپس بھیجا جائے گاان کا کہنا تھا کہ انہیں عزت و احترام کے ساتھ رکھا گیا ہے، اس لیے لوگ منفی اور بے بنیاد پروپیگینڈہ کی جانب کان نہ دھریں ،محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے اس سے قبل 29 جولائی کو
پشتون تحفظ موومنٹ کے اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی، اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق ان پر یہ پابندی نقص امن کے تحت عائد کی گئی تھی ،اس پابندی کے تحت وہ بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں 90 دن کے لیے داخل نہیں ہوسکتے ہیں ۔