اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کی بڑی خواہش ہے کہ میرے فوج کے ساتھ تعلقات خراب ہوں، تاہم آج تک فوج کے ساتھ تنازع کی کوئی وجہ ہوئی اور نہ مستقبل میں کوئی آثار ہیں،حزب اختلاف کے پاس کرنے کو کچھ نہیں، اے پی سی مصروفیت کا بہانہ ہو سکتا ہے،وزیراعلی عثمان بزدار ہر بڑے فیصلے پر رابطے میں رہتے ہیں، آئندہ چند دنوں میں انتظامی معاملات
سے متعلق مثبت نتائج سامنے آئیں گے، جہانگیر کے مستقبل کا فیصلہ متعلقہ ادارے تحقیقات کی صورت میں کریں گے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق اچھے انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں،اپنے انداز سے اپنا کام کر رہا ہے، چاہتے ہیں نیب میگا سکینڈلز کو بہتر انداز سے منطقی انجام تک پہنچائے۔ جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ خارجی اور داخلی معاملات پر عسکری قیادت سے کھل کر بات ہوتی ہے، اندرونی اور بیرونی معاملات پر تمام فیصلے ملکی مفاد میں اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔صوبہ پنجاب کی حکومت بارے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ طرز حکمرانی کی مزید بہتری کیلئے خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعلی عثمان بزدار ہر بڑے فیصلے پر رابطے میں رہتے ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں انتظامی معاملات سے متعلق مثبت نتائج سامنے آئیں گے،پنجاب میں بڑے جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین بارے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے مستقبل کا فیصلہ متعلقہ ادارے تحقیقات کی صورت میں کریں گے۔سعودی عرب کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق اچھے انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ قومی احتساب بیورو اپنے انداز سے اپنا کام کر رہا ہے، چاہتے ہیں نیب میگا سکینڈلز کو بہتر انداز سے منطقی انجام تک پہنچائے۔وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد پر بھی طنز کیا ور کہا کہ حزب اختلاف کے پاس کرنے کو کچھ نہیں، اے پی سی مصروفیت کا بہانہ ہو سکتا ہے۔