اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سارا زور سندھ حکومت کو مزید نالائق ثابت کرنے پر لگا رہا۔ اسی دوران سوات میں سیلاب آگیا‘ پتہ چلا جو کام کراچی میں ہوا وہی سوات میں ہوا ۔سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ اس صوبے میں پچھلے سات سالوں سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔
سوات کے لوگوں نے دریا کے اندر گھر بنا لیے‘ باقیوں نے دریا کے کناروں پر قبضہ کر لیا ‘ اس طرح پنڈی کے برساتی نالوں پر بھی گھر بنا لیے گئے اور ہر سال سیلاب سے وہ تباہ ہوتے ہیں۔ یوں پورے ملک میں ان نالوں کو سرکاری محکموں نے بیچا اور خوب مال بنایا۔ ان سب مسائل کو چھوڑ کر وزیر اعظم صاحب کو فکر ہے کہ ان کی پارٹی کے کارناموں کا کہیں اور ذکر ہو یا نہ ہو لیکن سوشل میڈیا پر سب اچھا ہے کی رپورٹ ضرور ہونی چاہیے۔ انہیںلگتا ہے کہ قومی میڈیا پر ان کے وزرا دفاع نہیں کرپارہے۔ مجھے ایک ٹی وی چینل میں کہا گیا تھا کہ نوکری جاری رکھنی ہے تو اگلے دو ماہ تک حکومت کے کارناموں کو اجاگر کرنا ہوگا ۔ ہر بات کو اچھا بنا کر پیش کرنا ہوگا۔ میں نے کہا: ایک کام کریں حکومت کے کسی بندے کو کہیں کہ وہ اچھے اچھے کارنامے لکھ کر بھیج دیں‘ ہم اپنے پروگرام کی ہوسٹ کو کہیں گے وہ پڑھ دے گی۔ بولے: نہیں آپ اپنے ریسرچر کو کہیں کہ اچھے کارنامے خود ڈھونڈے۔ ہم چینل چھوڑ گئے۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب وزرا اپنے یار دوستوں کی خاطرجی آئی ڈی سی والے چار سو ارب روپے کا سودا کرچکے تھے اور ہمیں کہا جارہا تھا کہ جی آئی ڈی سی والے معاملے کو اچھا بنا کر پیش کرو‘ قوم کو چونا لگ رہا ‘ لگنے دو‘ اپنی جاب کی فکر کرو۔