سرینگر (آن لائن) مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کی ’آباد کاری‘ کا خوفناک منصوبہ بندی کر لی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت وادی کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو اسی انداز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جیسے اسرائیل نے فلسطین میں یہودی بستیاں آباد کر کے کیا ۔اے ایف پی نے وادی کشمیر میں متعارف کرائے جانے والے نئے قوانین
اور اس کے ایک کروڑ چالیس لاکھ شہریوں پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ اگست 2019 کو نریندر مودی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی اورنئے آئینی آرڈر کے تحت ریاست جموں کشمیر کو دو یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کر دیا گیا۔ نریندر مودی کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ساتھ آرٹیکل 35 اے بھی ختم ہو گیا تھا جس کے تحت وادی کشمیر کی حدود سے باہر کسی بھی علاقے کا شہری ریاست میں غیرمنقولہ جائیدادکا مالک نہیں بن سکتا ۔نئی پالیسی کے تحت وادی کشمیر کے مقامی رہائشیوں کو بھی شہریت کے تحت ملنے والے تمام حقوق حاصل کرنے کے لیے ڈومیسائل سرٹیفیکٹ لینا ہوگا۔ ڈومیسائل کے لیے انہیں 1927 میں جاری کیا گیا مستقل رہائش کا سرٹیفیکٹ دکھانا ضروری ہے۔انڈین حکومت کی اس پالیسی کے نفاذ کے بعد سے 4 لاکھ تیس ہزار ڈومیسائل جاری ہو چکے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کتنے ڈومیسائل مقامی افراد کو جاری کیے گئے ہیں۔کشمیریوں کو خوف ہے کہ غیر مسلموں کے کشمیر میں آباد ہونے سے ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قبضہ ہو سکتا ہے۔نریندر مودی کی حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف کشمیر بلکہ انڈیا میں رہنے والے دو کروڑ مسلمانوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ بی جے پی کی حکومت ’ہندو‘ قوم کی تخلیق چاہتی ہے۔