تونس سٹی (این این آئی )تونس میں وزیر اعظم ہشام المشیشی نے ثقافتی امور کی وزارت کا قلم دان سونپنے کے لیے ایک نابینا نوجوان کا انتخاب کیا ہے۔ اس طرح وہ تونس میں حکومتی منصب پر فائز ہونے والا پہلا وزیر ہے جو خصوصی ضروریات کا حامل ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق تونس کی ایک یونیورسٹی کا نمایاں پروفیسر 34 سالہ ولید الزیدی جس نے معذور افراد کی نفسیات میں خصوصی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ اپنی پیدائش کے دو سال بعد ہی بینائی سے محروم ہو گیا۔تاہم اس کمی نے ولید کو اپنی تعلیم کے سفر میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے سے نہیں روکا۔ وہ اس سفر میں امتیازی حیثیت سے آگے بڑھتا رہا یہاں تک کہ اپنے ارد گرد موجود نوجوانوں اور معذور افراد کے لیے ایک رول ماڈل بن گیا۔ولید کے والد کا تعلق تونس کے شہر تاجروین سے ہے۔ دو سال کی عمر میں جب ولید کی بینائی ختم ہوئی تو ولید کے والد اسے لے کر دارالحکومت تونس شہر منتقل ہو گئے۔ یہاں ولید نے نابینا افراد کے انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم کا آغاز کیا۔ ابتدا میں اسے ماحول سے ہم آہنگ ہونے میں بڑی مشکلات کا سامنا رہا تاہم وہ ہمت اور حوصلے کے ساتھ اپنی پڑھائی جاری رکھنے پر مصر رہا۔ آخر کار گریجویشن اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ولید منوبہ صوبے میں آداب و فنون کے کالج میں ترجمے اور بلاغت کا نمایاں معلم بن گیا۔ جنوری 2019 میں ولید نے بلاغت کے مضمون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر لی۔ولید الزیدی کو اس کی جامعہ میں تونس کا طہ حسین کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ ولید کی زندگی اور تعلیم کا سفر بڑی حد تک مصری اور عربی ادب کے سرخیل طہ حسین کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے۔ طہ حسین بھی 7 دہائیوں قبل مصر میں وزیر تعلیم کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔