لاہور (این این آئی)انگلینڈ میں خراب پرفارمنس کے بعد ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق سے ایک عہدہ واپس لینے کا مطالبہ پھر زور پکڑنے لگا جس کے بعد پی سی بی نے بوجھ کو کم کرنے کیلئے ایک عہدہ واپس لینے کیلئے منصوبہ بندی شروع کر دی ،مصباح الحق سے چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں واپس لئے جانے کا امکان ہے جبکہ پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نئے
کوچز ی تقرریوں پر حتمی مشاورت نہ کیے جانے پر ناراض ہوگئے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد مصباح الحق سے ایک عہدہ واپس لینے کی صدا بلند ہوئی تاہم سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز میں کامیابی کے بعد مطالبہ دم توڑ گیا ، اب پھر انگلینڈ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد مصباح الحق سے ایک عہدہ واپس لینے کی خبریں گردش کرنا شروع ہو گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق مصباح پر بوجھ زیادہ ہے اور اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک عہدہ واپس لینے کے لیے بورڈ منصوبہ بندی کر رہا ہے حالانکہ مصباح الحق کی معاونت کے لیئے اسسٹنٹ ٹو ہیڈ کوچ سے لیکر بیٹنگ ، بولنگ ، فیلڈنگ اور اسپن بولنگ کوچ تک تمام سرکردہ لوگ موجود ہیں جبکہ سلیکٹرز میں 6 صوبائی ایسوسی ایشنز کی کوچز شامل ہیں۔ہیڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان اظہر علی کی ٹیسٹ سیریز میں حکمت عملی زیر بحث ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق مصباح الحق سے چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں واپس لی جا سکتی ہیں اور یہ ذمہ داری سابق فاسٹ بولر کو دی جا سکتی ہے، اس عہدے کیلئے شعیب اختر کا نام گردش کر رہا ہے۔دوسری جانب کپتان اظہر علی کے اس ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز بڑی اہمیت کی حامل ہیں، ذرائع پی سی بی کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی
میں ردوبدل تو پہلے ہو چکا ہے۔صوبائی کوچز کی تقرری کے بعد کمیٹی میں نئے لوگ آچکے ہیں جبکہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ ایک ہی شخص کو دینے کا مقصد ایک ہی شخص کو ذمہ دار ٹھہرانا ہے۔دوسری جانب پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نئے کوچز ی تقرریوں پر حتمی مشاورت نہ کیے جانے پر ناراض ہوگئے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی سی بی ہائی پرفارمنس سینٹر کے
گرانٹ بریڈ برن، ثقلین مشتاق اور شاہد اسلم پر مشتمل پینل کی سفارشات پر اعلان کردہ کوچز میں سے 6 صوبائی ہیڈکوچز بھی شامل ہیں جو سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ باسط علی، عبدالرحمن، فیصل اقبال، عبدالرزاق، شاید، انور اور محمد وسیم چیف سلیکٹر مصباح الحق کو قومی اور صوبائی ٹیموں کی سلیکشن پر رائے دیا کریں گے۔ذرائع کے مطابق کوچنگ اور سلیکشن کے سربراہ کی دوہری ذمہ داری نبھانے
والے مصباح نے موقف اختیار کیا کہ اس اہم معاملے میں باہمی اتفاق سے فیصلہ کرنا چاہیے تھا، گزشتہ برس مصباح الحق نے خود تمام معاملات کی نگرانی کی تھی تاہم اس بار ہائی پرفارمنس سینٹر حکام نے انٹرویوز اور فہرستوں کو تیار کیا۔گزشتہ برس چمپئن بننے والی سینٹرل پنجاب ٹیم کے ہیڈکوچ اعجاز جونئیر کو اس بار یکسر نظر انداز کیا گیا ہے جس پر بھی مصباح الحق کو تشویش ہے، چار نئے چہرے باسط علی، عبدالرزاق، فیصل اقبال اور شاہد انور سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنائے گئے ہیں جب کہ کبیر خان، ارشد خان، اعظم خان اور اعجاز جونئیر بھی نیا کنٹریکٹ نہ ملنے پر مصباح کی ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔