ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عثمان بزدار توقع سے بھی زیادہ سادہ اور معصوم شراب کا لائسنس میں نے نہیں دیا تھا بلکہ ۔۔۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سینئرصحافی جاوید چوہدری کو سچائی بتا دی

datetime 20  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکرپرسن ، کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے آج کے کالم ”عثمان بزدار سے ایک ملاقات ”میں لکھا ہے کہ وہ بزدار صاحب کی دعوت پر پنجاب ہائوس گئے اور مجھے تنہائی میں ان کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارنے کا موقع ملا ،یہ میری ان کے ساتھ پہلی ملاقات تھی اور یہ مجھے توقع سے بھی زیادہ سادہ اور معصوم لگے۔

یہ شراب کے لائسنس کے ایشو پر نیب کو تازہ تازہ جواب پہنچا کر آئے تھے لیکن یہ اس کے باوجود مطمئن تھے ،میں نے ان سے پوچھا آپ نے شراب کا لائسنس کیوں دیا تھا ان کا جواب تھا لائسنس میں نے نہیں دیا تھا ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے دیا میرا اس میں کوئی عمل دخل نہیں تھا میں نے پوچھا کیا آپ بوگے شاہ اور اس کی فیملی کو جانتے ہیں ان کا جواب تھا بالکل نہیں میں نے پوچھا اور گوربچن سنگھ کون ہے ان کا جواب تھا میں اسے بھی نہیں جانتا میں نے پوچھا پھر اسے شراب کا لائسنس کیسے مل گیا؟ ان کا جواب تھا آپ اکرم اشرف سے پوچھیں گوربچن کون ہے اوراسے یونی کارن کے ساتھ لائسنس کیوں جاری کیا گیا میں نے کہا اکرم اشرف کا موقف ہے مجھے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر راحیل صدیقی نے چیف منسٹر کی طرف سے آرڈر دیا تھا یہ مجھے چیف منسٹر آفس میں بلا کر کہتے رہیان کا جواب تھا یہ غلط ہے راحیل صدیقی اور اکرم اشرف دونوں ریٹائر ہو چکے ہیں اگر اکرم اشرف اتنا ہی بہادر تھا تو وہ انکار کر دیتا یا پھر نوکری میں رہ کر کلمہ حق کہتا مجھے پرنسپل سیکرٹری مجبور کر رہا ہے یہ کیا بہادری ہوئی آپ نے اپنی ریٹائرمنٹ اورراحیل صدیقی کی ریٹائرمنٹ کے بعد الزام لگا دیا میں نے پوچھا لیکن یہ مہربانی صرف یونی کارن پریسٹیج پر کیوں؟

بزدار صاحب کا جواب تھا گورنر خالد مقبول کے دور میں ہالی ڈے اِن ملتان اور پی سی بھوربن کو بھی لائسنس جاری کیے گئے تھے اور ان کے لیے بھی یہی پروسیجر فالو کیا گیا تھا میں نے کہا لیکن نیب آپ پر کرپشن کا الزام لگا رہا ہے۔یہ ہنس کربولے نیب ابھی پتا نہیں کیا کیا کھولے گا یہ میرے کپڑے تک گنے گا مگر میں پریشان نہیں ہوں کیوں کہ میں ٹرائبل سوسائٹی سے آیا ہوں اور قبائلی لوگوں کے اعصاب کیس بھگت بھگت کر مضبوط ہو چکے ہوتے ہیں دوسرامیں جب تحصیل ناظم تھا تو اس وقت بھی نیب اور اینٹی کرپشن نے میرے خلاف تحقیقات کی تھیں میں نے اس بار بھی ان کا مقابلہ کیا تھا چناں چہ یہ اس مرتبہ بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا میرے ہاتھ صاف ہیں اگر لائسنس غلط جاری ہوا تو اس کا ذمہ دار ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف ہے اور میں یہ ثابت کروں گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…