اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کو ”معاہدہ ِابراہیم ”کا نام دیا گیا ہے۔اس معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات قائم کیے جائیں گے، جس میں سرمایہ کاری، سیاحت، ڈائریکٹ فلائٹس، ٹیکنالوجی، ہیلتھ، ٹیلی کمیونیکشن، سکیورٹی، انرجی سمیت دو طرفہ دلچسپی کے اہم شعبوں میں اشتراک شامل ہوگا۔
اس کے علاوہ دونوں ملکوں میں سفارت خانوں کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔معاہدے کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ علاقوں جن میں ویسٹ بینک اور جارڈن ویلی کے علاقے شامل ہیں ان پر اسرائیلی منصوبوں کو فی الحال معطل کردیا جائے گا، اس معاہدے کی رو سے فلسطینیوں کے علاقوں پر اسرائیلی آباد کاری کے منصوبے کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ معطل کیا جائے گا جسے مستقبل میں کسی بھی وقت دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔اس معاہدے کی رو سے متحدہ عرب امارات، امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر دیگر عرب ممالک اور دوسری اقوام کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر قائل کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ یہ تینوں ممالک مل کر خطے میں سکیورٹی، سفارتی اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے سٹریٹیجک ایجنڈا سیٹ کریں گے ، معاہدے میں کہا گیا ہے کہ یہ تینوں ممالک کسی بھی خطرے کے خلاف مل کر کام کریں گے۔ اس معاہدے میں مسلمانوں کیلئے یہ لالی پاپ بھی رکھا گیا ہے کہ مسلمان قبلہ اول مسجد اقصیٰ میں آسکتے ہیں، وہاں نماز ادا کر سکتے ہیں اور تمام مقدس مقامات کی زیارتیں کرسکتے ہیں۔