لاہور( این این آئی )پاکستان سعودی عرب تعلقات مستحکم تھے ، ہیں اور رہیں گے ، عرب اسلامی ممالک میں پچاس لاکھ پاکستانیوں کی خدمات کا احساس ہے ، سعودی عرب اور اسلامی تعاون تنظیم نے مسئلہ کشمیر پر اپنا موقف قطعی تبدیل نہیں کیا ، الزام تراشی اور افواہ سازی کرنے والے عناصر اسرائیل اور ہندوستان کی خدمت کر رہے ہیں، فلسطین کے مسئلے پر بھی پاکستان اور
سعودی عرب کا موقف ایک ہے ۔ امیر محمد بن سلمان اور سعودی عرب کی قیادت کے خلاف مہم ارض حرمین شریفین میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کا حصہ ہے ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ سے تمام منفی افواہیں ختم ہو گئی ہیں۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علما کونسل و صدر دارالافتا پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے عرب ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام اسلامی اور عرب ممالک سے بہتر تعلقات ہیں ۔ سعودی عرب امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کا مرکز ہے ، سعودی عرب کے ساتھ ہر مسلمان کا ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے ۔ بعض قوتیں مسلمانوں میں تقسیم چاہتی ہیں اور گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اختلافات کی افواہیں پھیلا کر اسرائیل اور ہندوستان کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اسلامی تعاون تنظیم کا کشمیر اور فلسطین پر موقف واضح ہے ۔ ہمیں کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے مزید محنت کرنی چاہیے ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کا بیان سفارتی اصولوں کے خلاف تھا ۔ سعودی عرب نے ہمیشہ ہر مرحلہ پر پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے اور پاکستان سعودی عرب تعلقات جسم اور روح کی طرح ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کے مقابلے پر کسی تنظیم کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ پاکستان اور سعودی عرب اسلامی تعاون تنظیم کے بانی ممبر ہیں ۔ پاکستان کا بلاک سعودی عرب اور سعودی عرب کا بلاک پاکستان ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے ویژن 2030 سے خوفزدہ انتہا پسند عناصر اور امت مسلمہ کی وحدت کے دشمن عناصر سعودی عرب کی قیادت کے خلاف مہم چلا رہے ہیں ۔ اسرائیل سے تعلقات متحدہ عرب امارات نے قائم کیے ہیں اور مہم امیر محمد بن سلمان کے خلاف چل رہی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ ارض حرمین شریفین کے دشمنوں کا بنیادی ہدف کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ سعودی عرب سے افواہیں ختم ہو گئی ہیں اور پاکستان سعودی عرب تعلقات کو مزید بہتر استحکام اور عروج حاصل ہو گا۔