منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

چینی کے زائد استعمال سے رواں سال اموات کی شرح میں اضافہ ہوا،تحقیق

datetime 1  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میساچیوسیس(نیوزڈیسک) چائے ہو یا پھر میٹھی ڈشز ان کے بغیر کھانا کچھ نامکمل سا لگتا ہے لیکن یاد رہے کہ یہ میٹھی ڈشز جس چینی سے بنی ہوتی ہیں وہ انسان کو موت کے منہ میں بھی لے جاسکتی ہے کیوں کہ ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چینی ملی غذائیں کھانے اور مشروبات سے اس سال ڈیڑھ لاکھ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔امریکا میں کی گئی تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں چینی ملی غذائیں کھانے اور مشروبات کے استعمال سے لوگ شوگراور دل کی بیماریوں کا شکار ہو کر موت کا شکار ہوجاتے ہیں اور اس سال اس طرح مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 84 ہزار سے بڑھ گئی ہے جس میں صرف امریکا میں مرنے والوں کی تعداد 25 ہزارہے جب کہ گزشتہ سال ایک لاکھ 70 ہزار افراد چینی سے موت کا شکار ہوئے تھے۔تحقیق کے اہم رکن فرائیڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی کے ڈین کا کہنا ہے کہ یہ عالمی کیمونٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ شربت اور دیگر غذاں میں چینی کی مقدار کو کم کرنے کوششیں تیز کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کولڈ ڈرنک اور جوسز میں موجود شوگر موٹاپے کا باعث بنتا ہے جو شوگر اور دل کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ کرتا ہے۔ٹفس یونیورسٹی آف میساچیوسیس میں اس تحقیق میں سائنس دانوں نے اس بات کا بہت قریب سے جائزہ لیا کہ چینی ملے ڈرنکس سے دنیا بھر میں موٹاپے سے تعلق رکھنے والی بیماریوں سے کتنے لوگ موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ محققین کاکہنا ہے کہ ایک لاکھ 33 ہزار افراد شوگر، 45 ہزار اموات دل کی بیماریوں سے جب کہ 6 ہزار 450 اموات کینسر سے ہوئیں۔ تحقیق کے دوران دنیا بھر کے 50 ممالک کے افراد کے کھانے پینے کی عادات کا جائزہ لیا گیا جس سے یہ انکشاف سامنے آیا کہ دنیا بھر میں چینی کے استعمال میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔تحقیق کے بانی گیتان جیلی سنگھ کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران 20 ممالک ایسے تھے یہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ چینی استعمال کی جاتی ہے جن میں 8 کا تعلق لاطینی امریکا اور کیریبین سے ہے جب کہ میسیکو جہاں 10 فیصد لوگ شوگر کی بیماری کا شکار ہیں وہاں 30 فیصد اموات 45 سال کے عمر کے لوگوں کی ہیں جو بہت زیادہ شوگر کوٹڈ شربت استعمال کرتے تھے جب کہ جاپان جہاں لوگ بغیر چینی کے مشروبات پینا پسند کرتے ہیں وہاں اس طرح کی بیماریوں سے اموات کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق امریکا میں ایک شخص روزانہ 22.2 چمچے چینی کا استعمال کرتا ہے جب کہ مشروبات ان کے ڈرنکس کا بنیادی حصہ ہیں۔ ایسوسی ایشن کے مطابق لوگ غذاں اور مشروبات کا مزہ بڑھانے کے لیے چینی کا اضافہ کرتے ہیں لیکن یہی چینی ایک طرف تو ان کا وزن بڑھا دیتی ہے تو دوسری طرف دل کو بھی کمزور کرسکتی ہے۔ امریکی ڈایا بیٹیز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 12 اونس یا 355 ملی میٹر سوڈے میں 10 چمچے چینی موجود ہوتی ہے اس لیے لوگوں کو ان مشروبات سے پرہیز کرنا چاہئے کیوں کہ یہ چینی انہیں موت کے قریب لے جارہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…