کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا ہے کہ پشاور بی آر ٹی دنیا کا مہنگا ترین بس سسٹم کا منصوبہ ہے، دنیا میں مہنگی بی آ رٹی استنبول کی تھی جہاں 8.8ملین ڈالر فی کلومیٹر خرچ آیا تھا،لاہور بی آر ٹی 11ملین ڈالر فی کلومیٹر جبکہ پشاور بی آر ٹی 22ملین ڈالر فی کلومیٹر میں بنی ہے، پشاور بی آر ٹی سبسڈی کے بغیر نہیں چل سکتی ہے، پشاور بی آ ر ٹی میں 100روپے سے
کم ٹکٹ رکھا گیا تو سالانہ 5ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑے گی۔نجی ٹی وی جیو کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دعوے کے برعکس بی آر ٹی کوریڈور کا 11کلومیٹر حصہ ایلیویٹڈ بنایا گیا ہے، منصوبے کا افتتاح ہونے کے بعد بھی سائیکل ٹریک نہیں بنایا جاسکا ہے، بی آر ٹی میں دو درجن سے زائد مقامات پر چھوٹی بڑی تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 49ارب روپے سے بڑھ کر 71ارب تک پہنچ گئی۔ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ حکومت کوئی بھی ہو پاکستان میں منصوبوں کی لاگت ابتدائی تخمینے سے دو تین سو سے پانچ سو گنا زیادہ بڑھ جاتی ہے، پشاور بی آر ٹی دنیا کا مہنگا ترین بس سسٹم کا منصوبہ ہے، پاکستان سے باہر استنبول میں سب سے زیادہ مہنگا بی آر ٹی منصوبہ بنا تھا جہاں 8.8ملین ڈالر کا ایک کلومیٹر بنا تھا، پاکستان کی بی آر ٹیز نے لاگت میں دنیا بھر کی بی آر ٹیز کاریکارڈ توڑ دیا، لاہور کی بی آر ٹی ہمیں 11ملین ڈالر فی کلومیٹر میں پڑی جبکہ پشاور کی بی آر ٹی نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے اور اس کا فی کلومیٹر خرچہ 22ملین ڈالر ہے۔ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ بیجنگ بی آر ٹی کا انفرااسٹرکچر پشاو ر بی آر ٹی کے مقابلہ میں کہیں زیادہ وسیع ہے، بیجنگ میں 24ہزار بسیں چل رہی ہیں جبکہ پشاور میں 300بسیں چلیں گی، پشاور بی آر ٹی میں لاہور اور اسلام آباد بی آر ٹیز میں سہولتوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ فرخ سلیم نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی پر 35سوالات اٹھائے تھے، ہائیکورٹ نے پوچھا تھا کہ بی آر ٹی کیلئے اتنا بھاری قرضہ لینے کی کیا ضرورت تھی، دوسرا سوال تھا کہ پنجاب میں بلیک لسٹ کنسلٹنٹ کو پشاور بی آر ٹی کیوں دی گئی، پشاور بی آر ٹی سبسڈی کے بغیر نہیں چل سکتی ہے، پشاور بی آ ر ٹی میں 100روپے سے کم ٹکٹ رکھا گیا تو سالانہ 5ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑے گی۔