اسلام آباد(آن لائن) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے ،متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے ، پاکستان فلسطینیوں کے حق خودارادیت سے اظہاریکجہتی کرتا ہے ۔متحدہ عرب امارات، اسرائیل معاہدے پر پاکستانی دفتر خارجہ نے پہلا باقاعدہ سرکاری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے،
مشرق وسطی میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے، فلسطینیوں کے حق خود ارادیت سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔فلسطینیوں کے حقوق میں ان کی خود مختاری شامل ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کے انصاف پر مبنی جامع دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔دو ریاستی حل اقوام متحدہ، او آئی سی قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق ہے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات پہلا خلیجی اسلامی ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکا کی معاونت سے طے پائے معاہدے کے تحت اسرائیل اور متحدہ عرب امارارت کے درمیان وفود کی سطح پر جلد مذاکرات کا آغاز ہو گا۔ ان مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں کیلئے معاہدے کیے جائیں گے۔ امارات اور اسرائیل کے درمیان براہ راست پروازوں کا بھی آغاز کیا جائے گا۔ جبکہ اس معاہدے کے تحت اب اسرائیل ویسٹ بینک اور وادی اردن کے علاقوں پر قبضے کا منصوبہ فی الحال ترک کر دے گا۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے ،متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے ، پاکستان فلسطینیوں کے حق خودارادیت سے اظہاریکجہتی کرتا ہے ۔متحدہ عرب امارات، اسرائیل معاہدے پر پاکستانی دفتر خارجہ نے پہلا باقاعدہ سرکاری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے، مشرق وسطی میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے