اسلام آباد (این این آئی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت اور دنیا کے دبائو پر ایف اے ٹی ایف قوانین بنائے جارہے ہیں ،حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کو کشمیر کے حوالے سے قراردادوں پر عمل کا کیوں نہیں کہا ؟ہماری سفارتکاری کہاں گئی ،اگر کل اقوام متحدہ یا ایف اے ٹی ایف کشمیر کے حریت پسندوں کو بھی دہشتگرد قرار دیتی ہے تو کیا کریں گے ،نااہل حکومت سے بازو مروڑ کا قانون سازی کی جارہی ہے ،
ایم ایم اے اور کچھ دوسری جماعتوں کو قانون سازی کے حوالے سے مشاورت سے دور رکھا گیا ،یہ جمہوریت کے خلاف ہے ،پی پی دور میں ہم بلیک لسٹ میں گئے ،اگلی حکومت آئی تو پھر وائٹ لسٹ پر آگئے ،پی پی پی اور ن لیگ کو ایسی قانون سازی پر کیوں مجبور نہیں کیا جاسکا،ان قوانین کے بعد پاکستان آزادی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکے گا ،پی پی پی ن لیگ ابھی تک ہمارے تحفظات دور نہیں کر پائی ،اپوزیشن کی بڑی جماعتیں رابطہ کررہی ہیں ،جب تحفظات دور ہوجائیں گے تو اے پی سی بھی ہوجائے گی ۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پارلیمنٹ میں جوقانون سازی کی جارہی ہے اس پر جے یو آئی کا ایک موقف رکھا ،ان بلز کی جے یو آئی نے مخالفت بھی کی اور پاکستان کے منافی قرار دیا ۔ انہوںنے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ کو مشاورت کا وقت دیا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عجیب بات ہے کہ سپیکر صاحب چند جماعتوں کو بلاکر مشورہ کیا جاتا ہے ،ایم ایم اے اور کچھ دوسری جماعتوں کو مشاورت سے دور رکھا گیا ،یہ جمہوریت کے خلاف تھا ،نہ بلز سمجھنے کا موقع دیا جاتا ہے نہ مشاورت کی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اس پر سوچ بچار کی ہے ،کے پی کے اور بلوچستان کے پارلیمانی لیڈرز سمیت ارکان نے اجلاس میں شرکت کی ۔ انہوںنے کہاکہ ایف اے ٹی ایف بلز پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کے بلز کے ذریعے قوموں پر
جبر مسلط کیا جارہا ہے ،حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کو کشمیر کے حوالے سے قراردادوں پر عمل کا کیوں نہیں کہا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان بھارت اور دنیا کے دبائوپر ایف اے ٹی یف قوانین بنا رہا ہے ،ہماری سفارتکاری کہاں گئی کہ کشمیر پر بات نہ ہوئی ،اگر کل اقوام متحدہ یا ایف اے ٹی ایف کشمیر کے حریت پسندوں کو بھی دہشتگرد قرار دیتی ہے تو کیا کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری حریت پسندوں کے لئے کوئی گنجائش اس قانون
میں نہیں رکھی گئی۔ انہوںنے کہاکہ نااہل حکومت سے بازو مروڑ کا قانون سازی کی جارہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بلیک لسٹ سے بچانے کے دعوے ہورہے ہیں ،پہلی مرتبہ بھی نہیں کہ ہم گرے لسٹ میں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پی پی دور میں ہم بلیک لسٹ میں گئے ،اگلی حکومت آئی تو پھر وائٹ لسٹ پر آگئے ،پی پی پی اور ن لیگ کو ایسی قانون سازی پر کیوں مجبور نہیں کیا جاسکا ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر پر ہماری سفارتکاری ناکام ہوچکی ،زبانی باتیں
بلوچستان میں مداخلت کرتے ہیں مگر سفارتکاری خاموش ہے ،اب ان قوانین کے بعد پاکستان آزادی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکے گا ،اس حکومت میں چار افراد کے کیس میں پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ،اپوزیشن کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پی پی پی ن لیگ ابھی تک ہمارے تحفظات دور نہیں کر پائی ،جواب ہمیں بھی آتے ہیں ،ایک دن بلاول دوسرے روز شہبازشریف سے ملاقات ہوئی ،عید کے بعد رہبر کمیٹی اجلاس ہونا تھا ،اگلے روز دونوں پارٹیوں نے حکومت کو ووٹ دے دیا ،بلیک میل ہونے کی کیا ضرورت تھی ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی بڑی جماعتیں رابطہ کررہی ہیں ،جب تحفظات دور ہوجائیں گے تو اے پی سی بھی ہوجائے گی ،سندھ میں گورنر راج کی باتیں ابھی میچور نہیں۔