نیو یارک۔۔۔۔کمپیوٹر سکیورٹی کی ایک نمایاں کمپنی سیمنٹک کے مطابق اس نے کمپیوٹرز کو نقصان پہنچانے والا اب تک کا سب سے جدید اور پیچیدہ سافٹ ویئر دریافت کیا ہے۔سیمنٹک نے اس وائرس زدہ سافٹ ویئر کو رئجن کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اتنا جدید پروگرام ہے کہ عین ممکن ہے کہ اسے کسی حکومت کی سرپرستی میں تیار کیا گیا ہو۔کمپنی کے مطابق یہ وائرس دنیا بھر اپنے اہداف پر گذشتہ چھ سال سے کام کر رہا ہے۔سیمنٹک کے مطابق کمپیوٹر پر ایک بار انسٹال ہونے پر یہ خود کار طریقے سے سکرین شاٹس لے سکتا ہے، پاس ورڈز کی چوری اور ضائع کی جانے والی معلومات کو دوبارہ حاصل کر سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کے نتیجے میں سب سے زیادہ کمپیوٹر روس، سعودی عرب اور آئرلینڈ میں متاثر ہوئے ہیں۔کمپنی کے مطابق اس کو حکومتی اداروں کی جاسوسی کے علاوہ کاروباری اداروں اور انفرادی شخصیات کی جاسوسی کے لیے استمال کیا گیا۔محققین کے خیال میں اس سافٹ وئیر کی پیچیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کسی ملک نے جاسوسی کے آلے کے طور پر تیار کیا ہے۔اس کے علاوہ اندازہ ہے اسے تیار کرنے میں اگر کئی برس نہیں تو کئی ماہ لازمی لگے ہوں گئے اور اسے تیار کرنے والوں نے ایسے کئی اقدامات کیے ہیں جن کی مدد سے اس کا کھوج لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔سیمنٹک میں سکیورٹی امور کے اہلکار سان جان کے مطابق:’اس میں مہارت، کاریگری اور تیار کرنے کی مدت سے اندازہ ہوتا ہے کہ بظاہر اسے مغرب کی کسی کمپنی نے تیار کیا ہے۔‘سیمنٹک نے اس کا موازانہ سٹکس نیٹ وائرس سے کیا ہے جس مبینہ طور اسرائیل اور امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو ہدف بنانے کے لیے تیار کیا تھا۔سیمنٹک کے مطابق سٹکسثنیٹ کا مقصد آلات کو نقصان پہنچانا تھا جبکہ رئجن کا مقصد بظاہر معلومات جمع کرنا ہے