واشنگٹن (این این آئی) امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے جلو میں واشنگٹن نے بیجنگ کے لاف ایک نیا دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں 60 فی صد حساس معلومات کی چوری میں چینی کمپنیاں ملوث ہیں۔یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ پہلے امریکا نے اپنے ہاں ایک چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین نے ملک کے جنوب مغربی شہر چینگدو امریکی قونصل خانے
کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکا نے چین پر معلومات چوری میں تمام سرحدیں عبور کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے بیجنگ کے خلاف مہم شروع کی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تجارتی معلومات کی 60 فیصد چوری کا تعلق چینی کمپنیوں کے ساتھ ہے۔ بیجنگ کے ساتھ ان کے ملک کا رشتہ 40 سال سے اسٹریٹجک مقابلہ کر رہا ہے۔امریکی عہدیداروں نے کہا کہ ہم نے چینی عہدیداروں کو ان کے مکروہ اور مجرمانہ سلوک سے آگاہ کیا ہے۔ چین کیساتھ سفارتی تعلقات برابری کی بنیاد پر نہیں چل رہے۔ ہم نے چینیوںکو اپنے ہاں کام کی جتنی آزادیاں دیں اتنی امریکا میں ہمیں نہیں دی گئیں۔امریکی وزارت انصاف کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ ہیوسٹن میں بیجنگ قونصل خانہ امریکا میں تحقیقی مراکز میں کام کرنے والے چینی ایجنٹوں سے رابطے میں تھا۔وزارت انصاف نے کہا کہ قونصل خانہ گروپوں کو امریکی سرزمین پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مخالفین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ قونصل خانے کی بندش کا فیصلہ درست تھا چینیوں کا کا طرز عمل نا مناسب ہے۔ امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے جلو میں واشنگٹن نے بیجنگ کے لاف ایک نیا دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں 60 فی صد حساس معلومات کی چوری میں چینی کمپنیاں ملوث ہیں۔یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ پہلے امریکا نے اپنے ہاں ایک چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین نے ملک کے جنوب مغربی شہر چینگدو امریکی قونصل خانے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔