استنبول(آن لائن) عدالتی فیصلے کے بعد آج استنبول میں واقع آیا صوفیہ میں کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ادا کی گئی جس کی تیاریاں سرکاری سطح پر کی گئی۔ آیا صوفیہ میں نماز کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے صدر ایردوان اپنے وزرا کے ہمراہ وہاں پہنچے۔ ایردوان نے اس دورے کے دوران آیا صوفیہ کے اندر لی جانے والی تصاویر کو اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹس سے شیئر بھی کیا۔حکام کا کہنا تھا کہ نمازِ جمعہ میں 500 افراد کو
شرکت کی اجازت دی جائے گی۔اور اب وہ تاریخی لمحہ آن پہنچا۔ صدر رجب طیب اردگان نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد آیا صوفیا پہنچ گئے جہاں کابینہ کے وزراء نے ان کا استقبال کیا۔اس موقع پر تاریخی مناظر دیکھنے میں آئے۔ 86 سال بعد اس تاریخی مسجد میں نماز ادا کی گئی ہے۔آیا صوفیا مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے لوگ جمع ہوئے۔مسجد کے اطراف میں ہزاروں لوگ موجود تھے۔ کوئی بھی اس تاریخی موقع سے محروم نہیں ہونا چاہتا۔اور اس طرح آج 86 سال بعد آیا صوفیہ میں لوگ اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہوئے۔لوگوں کی ایک کثیر تعداد نماز جمعہ کیلئے موجود تھی۔ دنیا بھر سے میڈیا کے نمائندے لائیو کوریج کیلئے موجود رہے۔۔قبل ازیں ق ترک ایوانِ صدر نے آفیشل ویڈیو جاری کی ہے جس میں دنیا کے مختلف مسلم ممالک کے فنکاروں نے اپنی اپنی زبان میں تاریخی مسجد پر تعریفی اشعار پڑھے ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے ٹویٹر پیغام کے ساتھ ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اے آیا صوفیہ،ہوائیں لہراتی رہیں گنبد پر آزادی سے، تم ازل سے ہو ہماری اور ہم ہیں تمہارے۔ ویڈیو میں بوسنیا، البانیا، آزربائیجان، کرد، سواحلی، عربی، بنگالی اور ترکی زبان میں گلوکاروں نے مسجد کے لیے تعریفی اشعار پڑھے۔دس جولائی کو ترکی کی سب سے اعلی انتظامی عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے آیا صوفیہ کو سلطان محمد فاتح فانڈیشن کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے 1934 کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اسے مسجد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہ عمارت چھٹی صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔