جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

ایل این جی کی نئی قیمتوں کے تعین سے قومی خزانے پرکتنے ارب کا مزید بوجھ پڑے گا ،حیرت انگیز انکشاف

datetime 21  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)اوگرا کی جانب سے ایل این جی کی نئی قیمتوں کے تعین سے ایل این جی بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس کو دی جانے والی سبسڈی سے قومی خزانے پر مزید ایک ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا جو بڑھ کر تقریبا2ارب روپے ہوجائے گا۔اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق سوئی ناردرن کیلئے ایل این جی کی قیمت میں 0.34ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے جبکہ سوئی سدرن کیلئے آرایل این جی کی قیمت

میں 0.40فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ کیا گیا ہے۔اس مہینے کی شروع میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایل این جی پر چلنے والے فرٹیلائزرزپلانٹس کو 3ماہ کیلئے دوبارہ پراڈکشن شروع کرنے کیلئے 969ملین روپے کی غیر ضروری سبسڈی کی منظوری دی تھی۔ ری گیسیفائیڈ ایل این جی بیسڈ دونوں فرٹیلائزرز پلانٹس کو سوئی ناردرن کے ذریعے فیڈ اسٹاک گیس فراہم کی جائے گی۔ایل این جی بیسڈ پلانٹس کو سپورٹ فراہم کرنے کیلئے حکومت نے ری گیسیفائیڈ ایل این جی کی قیمتوں میں 17فیصد کمی کی تھی اور پاکستانی روپے میں 913فی ایم ایم بی ٹی یو سے 756فی ایم ایم بی ٹی یو($4.56) کردی تھی۔ ایل این جی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد ان فرٹیلائزرز پلانٹس کو دی جانے والی مجموعی سبسڈی 2ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ ری گیسیفائیڈ ایل این جی کی مجموعی درآمدی لاگت 6.7ارب روپے ہوجائے گی جس سے ملک کے تجارتی خسارے میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ماہرین کے مطابق ایل این جی کی قیمتوں میں کسی بھی قسم کی اضافی نظرِ ثانی سے سبسڈی کے مجموعی اثرات میں اضافہ ہوگا اور حکومت جو کورونا سے متاثرہ معیشت کو بحال کرنے کی کوششیں کررہی ہے پر مالیاتی دبا بڑھے گا۔حکومت مقامی گیس بیسڈ فرٹیلائزر ز پلانٹس کو مستقل گیس کی فراہمی کی حکمت عملی اپنائے ہوئے تھی اور طلب اور رسد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس سبسڈی سے بچا جاسکتا تھا۔توقع کی جارہی

ہے کہ ایل این جی بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس 2لاکھ ٹن کھاد تیار کریں گے حالانکہ مقامی گیس بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس مقامی مارکیٹ کو بہتر طریقے سے کھاد فراہم کرسکتے ہیں۔ اس سال مقامی گیس بیسڈ فرٹیلائزرز پلانٹس سے 5.8ملین ٹن کھاد کی پیداوار متوقع ہے جوکہ حکومت کے 5.8ملین ٹن کے ہدف کی طلب کوپورا کرنے کیلئے کافی ہوگی۔ اس کے علاوہ 0.4ملین ٹن کی اوپننگ چینل انونٹری بھی ملک کی کم سے کم حفاظتی اسٹاک کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ٹڈی دل کی تباہی اور COVID-19 کے اثرات کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں کھاد کی طلب میں 8فیصد کمی کی توقع ہے۔ کم طلب کے نتیجے میں جون کے اختتام پر0.43ملین ٹن کی انونٹری نارمل لیول سے دوگنا تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…