بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

ہزاروں گائوں جلانے کے بعد برما میں مسلمانوں کے خلاف دوبارہ آپریشن شروع

datetime 30  جون‬‮  2020 |

رخائن( آن لائن ) میانمار(برما) کی فوج نے مغربی ریاست رخائن میں مسلمانوں کے خلاف نئے آپریشن کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کے بعد ہزاروں افراد گھر بار چھوڑ کر علاقے سے ہجرت کرگئے ہیں . برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایک رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے فوجی آپریشن کی تنبینہ کے بعد رخائن سے ہزاروں افراد چلے گئے ہیں

دوسری جانب حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ حکم سرحدی امور کے عہدیداروں کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جو مقامی انتظامیہ کے ذریعے پہنچایا گیا تاہم یہ حکم چند گائوں کے لیے تھا.حکومتی وزیر کرنل من تھان نے شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے جاری کیے خط کی تصدیق کی خط ریتھیڈونگ کے ایڈمنسٹریٹر آنونگ مائنٹ تھین کے دستخط سے جاری ہوا جس میں انہوں گا?ں کے سربراہوں سے کہا کہ کیوکٹان اور قریبی علاقوں میں آپریشن کی تیاری کی گئی ہے جہاں انتہاپسندوں کی موجودگی کے شبہات ہیں. مقامی انتظامیہ کی جانب سے جاری خط میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ احکامات کس نے جاری کیے ہیںرخائن کے سرحدی امور اور سیکیورٹی کے وزیر من تھن نے کہا کہ یہ احکامات سرحدی امور کی وزارت سے جاری ہوئے ہیں اور یہ ان وزارتوں میں سے ایک ہے جو فوج کے پاس ہیں.ایڈمنسٹریٹر نے خط میں کہا ہے کہ مذکورہ گا?ں میں فوج کی جانب سے کلیئرنس آپریشن کیا جائے گا رخائن میں موجود مبینہ انتہاپسند اراکان آرمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران اراکان آرمی کے دہشت گردوں فائرنگ کریں گے اس لیے گاؤں میں کوئی موجود نہ ہواور عارضی طور پر وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوجائیں. من تھن نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر نے ان احکامات کو غلط سمجھا اور یہ آپریشن بتائے گئے درجنوں گائوں میں نہیں بلکہ چند گائوں میں ہوگا انہوں نے کہاکہ آپریشن ایک ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے

اور جو باقی رہ جائیں گے وہ اراکان آرمی کے ہمدرد ہوں گے.حکومتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ کلیئرنس کی اصطلاح استعمال نہ کرے خیال رہے کہ 2017 میں فوج کی زیر قیادت کیے گئے آپریشن کے بعد تقریباً ساڑھے 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے میانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں سرحد پر واقع کیمپوں میں پناہ لی تھی. اقوام متحدہ نے اس معاملے پر اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ فوجی کارروائی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی غرض سے شروع کی گئی تھی اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے میانمار کے اس عمل کو نسل کشی قرار دیا تھا اور حکومت میں شراکتی فوج کو اس میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…