اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید کمی کا اعلان شرح سود  2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

datetime 25  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کر دیا- تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا ہنگامی اجلاس جمعرات کو مرکزی بینک میں منعقد ہوا۔مرکزی بینک کا چار مہینوں میں یہ تیسرا ہنگامی اجلاس تھا۔اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید 1 فی صد کی کمی کردی ہے جس کے بعدکم ہوکرشرح سود 7 فی صد 2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ماہ مارچ2020  سے

اب تک شرح سود میں 6اشاریہ 25فی صد کی کمی ہو چکی ہے۔شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں میں 2100ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔مرکزی بینک کے اعلامیہ کے مطابق جمعرات25 جون کو  زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس کم کرکے 7 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے سے ایم پی سی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ مہنگائی کا منظر نامہ مزید بہتر ہوا ہے، ملک میں معاشی سست رفتاری برقرار ہے اور نمو میں کمی خطرات بڑھ گئے ہیں۔ طلبی حوالے سے مہنگائی کے کم ہوتے ہوئے خطرات کے اس پس منظر میں زری پالیسی کی ترجیح اس ہمت آزما دور میں موزوں طور پر نمو اور روزگار کو تقویت دینے کی جانب ہوگئی ہے۔مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے مینڈیٹ کے مطابق کووڈ 19 کے بحران میں گھرانوں اور کاروباری اداروں کو مدد فراہم کرنے اور معیشت کو پہنچنے والا نقصان کم سے کم کرنے کے اپنے عزم کا پھر اعادہ کیا۔ اس تناظر میں ایم پی سی نے یہ محسوس کیا کہ رسک کے انتظام کے نقطہ نظر سے مہنگائی کے بہتر منظر نامے کے پیش نظر نمو میں کمی کے خطرات کا فوری جواب ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ چونکہ اوائل جولائی 2020ء  تک تقریباً 3.3 ٹریلین روپے کے قرضوں کے نرخ ازسرنو متعین کیے جانے ہیں اس لیے یہ زری پالیسی کی ترسیل کے نقطہ نظر سے اقدام کرنے کا اچھا موقع ہے۔ اس طرح شرح سود میں کمی کے فوائد گھرانوں اور کاروباری اداروں کو بروقت منتقل کیے جاسکیں گے۔ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ کووڈ 19 کی عالمی وباء پاکستان سمیت بہت سی ابھرتی ہوئی منڈیوں میں

پھیلتی جارہی ہے اور کئی ممالک میں دوسری لہر آنے کے خطرات ہیں۔ ایم پی سی نے کہا کہ عالمی منظر نامے کو درپیش خطرات بہت زیادہ کمی کی جانب مائل ہیں اور بحالی کا راستہ غیریقینی ہے۔ ایم پی سی نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف نے اپنے کل جاری کیے جانے والے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کے اپڈیٹ میں اپنا 2020ء کی عالمی نمو کی پیش گوئی مزید گھٹا کر -4.9 فیصد کردی ہے، جو اپریل میں کی گئی

پیش گوئی سے 1.9 فیصدی درجے کم ہے اور پہلے کی نسبت زیادہ تدریجی بحالی کی پیش گوئی کی ہے۔ ملک کے اندر مضمر مہنگائی میں اعتدال آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عید کی تعطیلات کے دوران غذائی قیمتوں میں موسمی اضافے سے قطع نظر عمومی مہنگائی مئی میں مزید گھٹ کر 8.2 فیصد ہوگئی جس کا سبب ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ کمی ہے۔ علاوہ ازیں ماہ بہ ماہ مہنگائی کی شرحیں مسلسل پست ہیں۔

حساس اشاریہ قیمت کے حالیہ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض غذائی اشیا خصوصاً گندم کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود جون میں قیمتوں کے مجموعی دباؤ میں اعتدال جاری رہا۔ یہ توقع بھی ہے کہ مالی سال 2020/21ء کا بجٹ مہنگائی کے حوالے سے کوئی اثر نہیں ڈالے گا کیونکہ حکومتی تنخواہوں کا منجمد کیا جانا، نئے ٹیکسز کی عدم موجودگی اور پست امپورٹ ڈیوٹیز کی بنا پر کم پیداواری

لاگت بعض شعبوں میں سبسڈیز کی کمی کا اثر زائل کردے گی۔ اگرچہ رسدی دھچکے مہنگائی میں کچھ اتار چڑھاؤ پیدا کرسکتے ہیں تاہم ایم پی سی کی رائے یہ تھی کہ کمزور ملکی طلب کے پیش نظر یہ دھچکے عارضی ہوں گے چنانچہ زری پالیسی کو ان سے آگے دیکھنا چاہیے۔ طلبی دباؤ کی عدم موجودگی کے پیش نظر اوسط مہنگائی اگلے مالی سال کے لیے پہلے اعلان کردہ حدود 7-9 فیصد سے کم رہ سکتی ہے۔

اب پالیسی ریٹ میں 7فیصد کی موجوددہ کمی کے بعد ایم پی سی کی رائے کے مطابق مستقبل کی بنیاد پر حقیقی شرح سود (جس کی تعریف ’پالیسی ریٹ منہا متوقع گرانی ‘ہے)صفر کے قریب رہے گی جو موجودہ حالات میں مناسب ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابقجہاں تک حقیقی شعبے کا تعلق ہے، اپریل میں، جب لاک ڈاؤن برقرار تھا، ایل ایس ایم کا زوال بڑھ کر 41.9 فیصد (سال بسال) ہوگیا۔

مئی میں سیمنٹ کی ترسیل، گاڑیوں کی فروخت، غذائی اشیا اور ٹیکسٹائل کی برآمدات اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت جیسے سرگرمی کے بلند تعدّد کے حامل اظہاریے بھی مسلسل سکڑتے رہے، گو کہ پچھلے دو مہینوں کے مقابلے میں ان میں کمی کی رفتار گھٹ گئی۔ آئندہ کی طرف دیکھیں تو مالی سال 21ء  میں لاک ڈاؤن میں نرمی، معاون معاشی پالیسیوں اور عالمی نمو میں تیزی کی مدد سے

معیشت کے بتدریج بحال ہونے کی توقع ہے۔ تاہم خطرات کا رجحان کمی کی سمت ہے اور بحالی کا بہت زیادہ انحصار پاکستان اور بیرون ملک وبا کی صورت حال پر ہوگا۔ایم ی سی کاکہناتھا کہ بیرونی محاذ پر مئی کے دوران تجارتی خسارے میں کمی اور پچھلے ماہ کی نسبت ترسیلات زر میں اضافے کی بنا پر جاری کھاتہ فاضل ہوگیا۔ اس دوران گذشتہ دو ماہ کے مقابلے میں پورٹ فولیو رقوم کا اخراج کافی کم ہوگیا

جبکہ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری لچکدار رہی ہے اور مالی سال 20ء  میں اب تک پچھلے سال کی اسی مدت سے تقریباً دگنی ہوکر 2.4 ارب ڈالر ہوگئی۔ 19 جون 20ئ�  تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر گھٹ کر 9.96 ارب ڈالر رہ گئے جس کا سبب قرضوں کی واپسی تھی۔ تاہم اس کے بعد اسٹیٹ بینک کو کثیر جہتی ایجنسیوں سے مزید رقوم ملی ہیں جن میں عالمی بینک سے 725 ملین ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے

500 ملین ڈالر شامل ہیں  اور ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک سے مزید 500 ملین ڈالر جلد متوقع ہیں۔بیرونی تغیر پذیری کے اس دور میں ایم پی سی کی رائے یہ تھی کہ لچکدار ایکسچینج ریٹ نے دھچکے برداشت کرنے کے حوالے سے قابل قدر کردار ادا کیا ہے اور ابھرتی ہوئی منڈیوں سے سرمائے کے اخراج اور بگڑتے ہوئے عالمی احساسات کی بنا پر پیدا ہونے والے سخت مالی حالات سے معیشت کو بچانے میں

مدد دی ہے۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ روپے کی قدر میں کمی بیشتر دیگر ابھرتی ہوئی منڈیوں کے مقابلے میں کم رہی ہے جس سے گذشتہ برس کے دوران جمع ہونے والے ذخائر کے اضافی بفرز کی عکاسی ہوتی ہے۔ بیرونی شعبے کا منظرنامہ مستحکم ہے۔ حالیہ اعدادوشمار سے اس نقطہ نظر کی تصدیق ہوتی ہے کہ پست عالمی قیمتوں کے باعث کووڈ 19 کے بحران کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ قابو میں رہے گا۔

علاوہ ازیں متوقع سرکاری اور نجی رقوم کی آمد سے بیرونی پوزیشن کے پوری طرح رقوم سے لیس رہنے کی توقع ہے۔جمعرات کو کئے گئے فیصلے سے پالیسی ریٹ میں مجموعی کمی وسط مارچ سے اب تک 625بیسس پوائنٹ ہوگئی جو اس عرصے کے دوران مہنگائی میں کمی سے مطابقت رکھتی ہے۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک کے کئی دیگر اقدامات کے استعمال میں بھی حالیہ ہفتوں میں اضافہ ہوا ہے

خصوصاً روزگار کے تحفظ اور شعبہ صحت کے لیے رعایتی ری فنانسنگ سہولتیں اور قرض کی واپسی میں ریلیف دکے لیے ضوابطی اقدامات۔ مجموعی طور پر اس مضبوط اور اعدادوشمار پر مبنی زری پالیسی اقدام سے نمو اور روزگار کو تقویت ملے گی جبکہ مہنگائی کی توقعات قابو میں رہیں گی اور مالی استحکام قائم رہے گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…