اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

سوتیلی ماں کا معصوم بچوں پر ظلم، 5 ماہ سے زنجیروں میں بھوکا پیاسا باندھے رکھا، جسمانی حالت افریقہ کے قحط زدہ بچوں جیسی ہو گئی

datetime 22  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)شہر قائد کے علاقے گلبرگ میں سوتیلی ماں نے معصوم بچوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک روا رکھا، بچوں کو برہنہ حالت میں کئی ماہ سے زنجیروں میں باندھے رکھا۔تفصیلات کے مطابق گلبرگ میں سوتیلی ماں نے اپنے ظالمانہ عمل سے مامتا کو شرما دیا، دو معصوم بچوں کو برہنہ حالت میں زنجیروں میں جکڑ کر بھوکا پیاسا رکھا۔

اپنے ہی گھر میں بچے قیدیوں سے بد تر حالت میں 5 ماہ تک ظلم سہتے رہے۔بچوں کی عمر4سے10سال کے درمیان ہے، انھیں کئی کئی روز تک کھانا بھی نہیں دیا جا رہا تھا، جس سے ان کی جسمانی حالت افریقا کے قحط زدہ بچوں جیسی ہو گئی تھی، والدین میں علیحدگی کے بعد باپ نے دوسری شادی کی تو سوتیلی ماں نے بچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے، اپنی ماں نے بھی پلٹ کر نہیں پوچھا۔ظلم کے شکار ان بچوں کے بارے میں علاقہ مکینوں کو اطلاع ملی تو وہ گھر میں داخل ہو گئے، انھوں نے دو چھوٹے بچوں کوزنجیروں سے بندھا پایا، علاقہ مکینوں نے میڈیا کو بتایاکہ انھوں نے کافی کوششوں کے بعد گھر کا دروازہ کھلوایا، اس سلسلے میںنجی ٹی وی پر ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں بچے زنجیروں سے بندھے دکھائی دیئے۔بھوکا رہنے کی وجہ سے بچے انتہائی کم زور ہو چکے ہیں، ایک پڑوسی خاتون نے بتایا کہ وہ گھر میں داخل ہوئی تھی اور انھوں نے بچوں کو کھانا کھلانے کی کوشش کی تو سوتیلی ماں نے کھانا کھلانے نہیں دیا، جس پر پڑوسی خاتون نے سوتیلی ماں کے کھانا کھلانے سے منع کرنے کی ویڈیو بنا لی۔معصوم بچی نے محلے والوں کو بتایا کہ ان کی ماں عنبر والد بلال سے طلاق لے کر چلی گئی تھی اور سوتیلی ماں اسما انھیں کپڑے بھی نہیں پہناتی تھی۔

باپ نے کام بھی چھوڑ دیا تھا۔محلے والوں نے بچوں کو بازیاب تو کرالیا لیکن اس دردناک قصے کا ایک سیاہ پہلو یہ بھی ہے کہ پولیس نے ایک بار پھر بچوں کو سوتیلی ماں کے حوالے کر دیا ہے۔میڈیا پر پر بچوں کو زنجیروں سے باندھنے کی خبر نشر ہونے کے بعد معروف سماجی رہنما ضیا اعوان ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، بچوں کو بھوکا رکھنا اور زنجیروں سے باندھنا مجرمانہ فعل ہے۔

بچوں کو سوتیلی ماں کو واپس کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے، اور بچوں کو کسی شیلٹر ہوم میں پہنچانا چاہیے تھا، اس کیس میں پولیس کی کوتاہی واضح نظر آ رہی ہے، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو واقعے کا نوٹس لینا چاہیے۔صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کی وائس چیئر پرسن عالیہ برنی نے کہا ہم نے بہت سے بچوں کو تحفظ فراہم کیا، اس واقعے پر کسی بھی ادارے کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔معروف سماجی کارکن فرزانہ باری نے کہا بچوں کی ذمہ داری صرف ماں باپ کی ہی نہیں ریاست کی بھی ہے، چھوٹے بچوں پر ظلم کرنے والی سوتیلی ماں کو بھی سزا ملنی چاہیے۔

بچوں کو واپس کرنے پر اب سوتیلی ماں اور بھی انھیں ستائے گی، ہمارے اداروں کو ایسے بچوں کو ریسکیو کرنا چاہیے، سوال تو یہ بھی ہے کہ جب سوتیلی ماں ظلم کر رہی تھی تو ان بچوں کا باپ کہاں تھا۔انھوں نے کہا جب بھی ظلم ہوتا ہے آپ تحفظ کے لیے پولیس کے پاس جاتے ہیں، لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ پولیس ظالم کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے، ایف آئی آر تک درج کرانے میں بہت مشکلات پیش آتی ہیں، یہاں تک کہ میڈیکل رپورٹ تک پولیس خراب کر دیتی ہے، پولیس کا محکمہ ٹھیک ہو جائے تو لوگوں کے مسائل بہتر طریقے سے حل ہو سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…