اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کو نوٹسز بھیجے جائیں گے، جسٹس فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا باضابطہ ردعمل

datetime 19  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے سے مطمئن ہے اور یہ بڑا احسن فیصلہ ہے،آرٹیکل 9 کے تحت تین طریقوں سے کسی جج سے متعلق سوال اٹھا یا جا سکتا ہے، کوئی بھی شخص سپریم جوڈیشل کونسل کو معلومات دے سکتا ہے،

حکومت کی طرف سے صدرمملکت ریفرنس بھیج سکتے ہیں،سپریم جوڈیشل کونسل از خود نوٹس لے سکتی ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کو نوٹسز بھیجے جائیں گے،جج صاحب کی اہلیہ اور بچوں کے لندن میں تین فلیٹس اور منی ٹریل کی تفصیل جمع کرانا ہو گی،سپریم جوڈیشل کونسل چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ پر کارروائی کرے گی، سپریم کورٹ کے 13 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلے میں کہیں بھی بدنیتی کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا، تفصیلی فیصلہ ہمارے لیے باعث رہنمائی ہوگا۔وہ جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اسموقع پر وزیراطلاعات نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومتی مؤقف سے متعلق آگاہ کر رہے ہیں۔ معاون خصوصی شہزاد اکبر انے کہاکہ سپریم کورٹ کا بہت اہم فیصلہ آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 9 کے تحت تین طریقوں سے کسی جج سے متعلق سوال اٹھا یا جا سکتا ہے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ پہلا طریقہ، کوئی بھی شخص سپریم جوڈیشل کونسل کو معلومات دے سکتا ہے،دوسرا طریقہ، حکومت کی طرف سے صدرمملکت ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ تیسرا طریقہ،سپریم جوڈیشل کونسل از خود نوٹس لے سکتی ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کو نوٹسز بھیجے جائیں گے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ جج صاحب کی اہلیہ اور بچوں کے لندن میں تین فلیٹس اور منی ٹریل

کی تفصیل جمع کرانا ہو گی۔شہزاد اکبر نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر کو 75 دن میں کمشنر انکم ٹیکس رپورٹ دیں گے،چیئرمین ایف بی آر پابند ہوں گے کہ رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجیں۔شہزاداکبر نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ پر کارروائی کرے گی۔شہزاداکبر نے کہاکہ حکومت اس فیصلے سے مطمئن ہے،یہ بہت احسن فیصلہ ہیانہوں نے کہا کہ ہم شروع دن سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ

ججز کے معاملات صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو دیکھنے چاہیے جو ایک آئینی ادارہ ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں صرف یہ وضاحت دینی تھی کہ عدالتی فیصلے میں حکومت پر کوئی الزام نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ معزز جج صاحباب ہمارے آئینی حقوق کے پاسدار ہیں،ہمارے لیے محترم ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ جس دن ریفرنس بنا کر پیش کردیا اس کے بعد سے حکومتی کام ختم ہوجاتا ہے، اس کے بعد یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کانسل اور متعلقہ ججز کے درمیان ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران مذکورہ معاملے پر کوئی رائے قائم نہیں کی گئی جبکہ متعدد سوالات اٹھائے گئے،

ان سوال کے جوابات تھے لیکن ریفرنس پر سماعت جاری تھی اور ریفرنس انتہائی حساس تھا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کسی کی ہار اور کسی کی جیت کا رنگ دیا گیا، یہ ہرگز کسی کی جیت ہے اور نہ ہی ہار ہے، یہ وہ عمل ہے جو جمہوری معاشرے میں مکمل ہوتا ہے، کسی اور رنگ میں پیش کرنا قابل افسوس ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد رپورٹنگ میں بدنیتی کا لفظ استعمال کیا گیا، بعض وکلا دوستوں نے متنازع بات کی لیکن 13 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلے میں کہیں بھی بدنیتی کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ ہمارے لیے باعث رہنمائی ہوگا، ملک کے بڑے وکلا سماعت میں شریک تھے، سب نے عدالت سے تعاون کیا اور آخر میں عدالت نے بھی وکلا سے اظہار تشکر کیا۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…