ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

اب صرف ان افراد کا ٹیسٹ ہو گا، ائیرپورٹس پر ٹیسٹ کے حوالے سے حکومتی پالیسی میں تبدیلی

datetime 17  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے اب صرف ان کا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ ہوا جن میں یا ان کے ساتھ رہائش پذیر افراد میں بیماری کی علامات پائی جائیں گی جبکہ بقیہ کو بغیر ٹیسٹ کے گھر بھجوادیا جائے گا۔اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے

معید یوسف کا کہنا تھا کہ جون کے بعد سے ہر ہفتے 2 ہزار پاکستانی وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج بہت بڑا ہے ہم اتنے صبر کے ساتھ انتظار کرنے پر بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کے شکر گزار ہیں کیوں کہ بدقسمتی سے یہاں کچھ لوگ حلقے یہ بات کررہے تھے کہ پروازوں کو دوبارہ بند کردیں کیوں کہ باہر سے آنے والے وبا لارہے ہیں۔معید یوسف کا کہنا تھا کہ وطن واپس آنا ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے اور بیرونِ ملک سے واپس آنے والے پاکستانی وبا کے پھیلا کا ذریعہ نہیں بنے بلکہ پاکستان میں مقامی سطح پر وائرس منتقلی کی شرح بہت زیادہ ہے۔مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ اس وقت 70 ممالک میں بیرونِ ملک سے وطن واپسی کے خواہشمند 98 ہزار 700 پاکستانیوں نے اپنا اندراج سفارتخانوں میں کروا رکھا ہے جو پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی کیٹیگری میں ہیں جبکہ ہم نے بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے پراسس کا آغاز بھی نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ بیرونِ ملک سے ایک لاکھ سے زائد پاکستانی طالبعلم وطن واپس آئیں گے جن کے والدین یہاں پریشان ہیں اور ان کے پاس اخراجات نہیں اس طرح وطن واپسی کے خواہشمندوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بین الاقوامی سفر روک دیا جائے تو ان افراد کی دیکھ بھال کون کرے گا اس اعتراض کہ باہر سے آنے والے وبا لارہے ہیں کہ جواب میں انہوں نے بتایا کہ آغاز میں 100 فیصد وبا باہر سے آئی تھی

لیکن اب 96 فیصد مقامی منتقلی کے کیسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ باہر سے آنے والے افراد وبا کے پھیلا کا ذریعہ اس لیے نہیں ہیں کیوں کہ ان میں سے صرف 3 فیصد کا رزلٹ مثبت آیا جنہیں ٹیسٹ کے بعد قرنطینہ کردیا گیا۔معید یوسف نے کہا کہ ہم نئی جامع پالیسی لارہے ہیں جس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اور صوبوں کی مشاورت شامل ہے۔نئی پالیسی کے خدو خال بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ پر مسافروں کا تھرمل اسکین اور بخار

چیک کیا جائے گا اور ان سے ڈاکٹرز سوالات کریں گے اگر انہیں محسوس ہوا کہ کوئی مسافر یا ان کے ساتھ رہنے والے افراد میں بیماری کی کوئی علامت پوئی گئی تو ان کا اسی طرح ٹیسٹ کیا جائے گا جس طرح پہلے ہورے تھے اور قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔تاہم جن افراد میں کوئی علامت نہیں پائی گئی وہ بھی قرنطینہ میں جائیں گے لیکن گھروں میں 14 دن قرنطینہ میں رہیں گے اور جن کا ٹیست مثبت آئے انہیں حکومت صحت کی سہولتوں میں رکھے

گی۔معید یوسف کا کہنا تھا کہ جس طرح ملک کے دیگر شہریوں کے ساتھ ہورہا ہے کہ علامات والے افراد کو ٹیسٹ کیا جارہا ہے وہی اب بیرونِ ملک سے آنے والوں کے ساتھ بھی کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ابھی بھی ہماری پالیسی باقی پاکستانیوں نے زیادہ مضبوط ہے لیکن تمام مسافروں کو انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی سب کے ٹیسٹ کیے جائیں گے لیکن سب قرنطینہ میں رہیں گے۔علاوہ ازیں انہوں نے فی الحال ملک میں 6 ائیرپورٹس فعال

ہیں لیکن اب کوئٹہ اور سیالکوٹ کو بھی فعال کرکے ان کی تعداد 8 کردی جائے گی۔ان کا کہنا تھا پہلے ہمارے پاس ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم موجود نہیں تھا لیکن اب وہ سسٹم ہمارے پاس ہے وہ فون کر کے پتا کریں اور گھروں پر بھی چیک کیا جائے گا جو قرنطینہ توڑے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔معید یوسف کا کہنا تھا اس وقت روزانہ 2 ہزار جبکہ ہفتے میں 14 ہزار افراد وطن واپس آرہے ہیں تاہم اس پالیسی سے 40 سے 45 ہزار افراد واپس آسکیں

گے اس طرح ایک ماہ میں تمام خواہشمند ملک واپس آسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ 20 جون سے 25 فیصد ائیر اسپیس کھول رہے جس میں تمام ایئر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے گی اور صرف سفارتخانے میں اندراج کروانے والوں کو نہیں بلکہ جو کوئی آنا چاہے وطن واپس آسکے گا۔پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے مشیر سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کو پیش آنے والی مشکلات پر ان سے

معذرت کی۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک 80 ہزار افراد وطن واپس آچکے ہیں جن میں سے 40 ہزار افراد بے روزگار ہوئے ہیں لیکن یہ کنٹرول کے قابل ہے۔انہوں نے بتایا کہ 18 ماہ کی حکومت میں وزیراعظم نے 9 لاکھ 70 ہزار افراد کو بیرونِ ملک نوکریوں پر بھجوایا ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے اس لیے 80 ہزار کی تعداد اتنی خطرناک نہیں۔تاہم یہ چونکہ وبائی صورتحال ہے اس لیے مزید نوکریاں ختم ہونے کا امکان ہے اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ وبا

ختم ہونے کے بعد دوبارہ ہم 50 سے 70 ہزار پاکستانیوں کو دوبارہ نوکریوں پر بیرونِ ملک بھجوانے کی کوششیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اب تک ہم 600 میتیں پاکستان واپس لاچکے ہیں لیکن 100 میتیں سعودیہ ارب میں اب بھی موجود ہیں۔زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ 25 فیصد ائیراسپیس کھولنے کا ارادہ ہے جس میں 70 فیصد پروازیں خلیجی ممالک کے لیے چلیں گی۔انہوں نے بتایا کہ جو افراد واپس آئیں وہ لازمی قرنطینہ کریں کیوں کہ اگر ہمیں

دوبارہ ائیراسپیس بند کرنی پڑی تو آپ بیرونِ ملک بقیہ پھنسے افراد کے لیے مایوسی کا سبب بنیں گے۔معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ جب آپ لوگ واپس آئیں تو او ای سی ویب سائٹ پر اپنے کوائف جمع کروائیں تا کہ ہمارے پاس آپ کا ڈیٹا موجود ہو تا کہ ہم احساس پروگرام اور ہنرمند پروگرام میں شریک کریں اور نوکریاں کھلنے پر جلد واپس بھجواسکیں۔انہوں نے کہا کہ جو ورکرز چھٹیوں پر موجود ہیں اگر وطن واپسی کی زیادہ ضرورت نہیں تو جہاں وہ موجود ہیں وہیں رہیں کیوں کہ دنیا کے دیگر ممالک کی معیشتیں کھل رہی ہیں تو کہیں ایسا نہ ہو آپ وطن واپس آکر پھنس جائیں۔انہوں نے بتایا کہ 20 ارب 10 کروڑ ڈالر زرمبادلہ مئی کے مہینے میں پاکستان آیا اور رواں ماہ کے دوران 20 ارب 6 کروڑ ڈالر زرمبادلہ آچکا ہے جو 0.5 فیصد زیادہ ہے۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…