اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا گروی بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ عام آدمی کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا،آئی ایم ایف کے کہنے پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کو فریز کیا گیا۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ سینیٹر رضا ربانی،شیری رحمان،سینیٹر عبدالقیوم اور دیگر نے کہا کہ ادویات، چینی ،آٹے سمیت دیگر بنیادی اشیا پر کوء ریلیف نہیں دیا گیا۔
پاکستان کی تاریخ میں بجٹ بنانے کیلئے آئی ایم ایف کی اتنی مداخلت کبھی نہیں دیکھی۔آئی ایم ایف کے کہنے پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کو فریز کیا گیا۔اپوزیشن کے اراکین نے کہا کہ بجٹ دیکھ کے لگتا ہے کہ یہ کسی اور سیارے کیلئے بنا ہے۔پورا ملک پارلیمان کی طرف دیکھ رہا ہے کہ پارلیمان کیا کرتا ہیکورونا سے پہلے بھی ملکی معاشی حالات خراب تھیبات ایمرجنسی سے آگے نکل چکی ہے حکومت نے اقدامات نہ لئے تو اموات تین لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔لگتا ہے وزیر اعظم تو دستبردار ہو گئے ہیں موجودہ حالات کی ذمہ دار حکومت ہے۔رضا ربانی نے کہاایف آئی اے اور نیب ملازمین کی تنخواہیں کا ریگولر اضافہ کیا گیا کیونکہ نیب اور ایف آئی اے حکومت کا پولیٹیکل ایجنڈا لیکر آگے بڑھ رہا ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ ملک کے دفاعی بجٹ کو آئی ایم ایف کے کہنے پر فریز کیا گیا۔اس پرقائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو معیشت کو مستحکم کرنا ترجیح تھی۔کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم کیا، ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہواٹیکسز میں اضافہ نہیں کیا تاکہ بزنس چلتا رہے۔پانچ ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کیا۔اعظم سواتی نے کہا کہ غیرمعمولی حالات میں حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیاجب حکومت سنبھالی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔گزشتہ حکومت کے پانچ سال میں برآمدات کو نظر انداز کیا گیا۔کرنٹ اکاونٹ خسارہ بیس ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔سٹیل مل، پی آئی اے، ریلوے، یونینز کے رحم و کرم پر ہیں۔ایف بی آر ملکی تاریخ کا کرپٹ ترین ادارہ ہے۔میں نے یہ بات کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں کی تھی۔وزیر اعظم نے کہا ہم اس کو ٹھیک کریں گے۔سینیٹ میں بجٹ پر بحث جاری تھی کہ اجلاس بدھ کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔