لاہور (آن لائن) گزشتہ روز لاہور کے مقامی ہوٹل میں پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس مچھلی منڈی بنا رہا، اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کے بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن ارکان اسمبلی سراپا احتجاج بن گئے، انہوں نے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی، حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بجٹ کی کاپیوں کو پھاڑ دیا، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہونے والے
اس اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی سپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرتے رہے، متعدد اپوزیشن ارکان اسمبلی نے پلے کارڈ نکال لئے اور ایوان میں چینی چور، آٹا چور کے نعرے لگانے شروع کر دیئے، دوران اجلاس بعض اراکین اسمبلی نے پوائنٹ آف آرڈر اٹھانے کی کوشش کی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے موقع پر کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں اٹھایا جا سکتا، اراکین اسمبلی کو پوائنٹ آف آرڈر اٹھانے سے روک دیا، اپوزیشن ارکان اسمبلی ”گو عمران گو“ کے نعرے لگاتے رہے، اپوزیشن ارکان اسمبلی کے سپیکر ڈائس کے گرد جمع ہونے پر حکومتی ارکان بھی وزیر خزانہ کے ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور وہ وزیر خزانہ کو تحفظ فراہم کرتے رہے، اپوزیشن ارکان اسمبلی کی ہنگامہ آرائی صوبائی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے خاتمے تک جاری رہی، تقریر کے ختم ہوتے ہی سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس آئندہ دو روز کے لئے ملتوی کر دیا، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے، بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی نے اپنے احتجاج اور ہنگامہ آرائی میں کورونا ایس او پیز کو بھی نظر انداز کر دیا، سماجی فاصلے کی دھجیاں بکھیر دی گئیں، دوران اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ایوان میں موجود رہے، ایک موقع پر اپوزیشن ارکان اسمبلی نے بجٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا اور تمام ارکان اسمبلی ایوان سے باہر چلے گئے جبکہ صوبائی وزیر خزانہ اپنی بجٹ تقریر کو جاری رکھے ہوئے تھے۔