اسلام آباد(آن لائن)جعلساز اور عدالتوں میں بے بنیاد پٹشینز دائر کرنے کے عادی پٹیشنر سید محمود اختر نقوی کے بحریہ ٹاؤن پر کراچی میں زمینوں پر قبضہ کے حوالے سے بے بنیاد الزامات سے متعلق حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے ۔اس حوالے سے لاہور کے ایک رہائشی سیدعلی شبر نقوی نے اپنے ویڈیو بیان میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید محمود اختر نقوی کراچی کے رہائشی ہیں
جن سے میری ملاقات 2014ء میں ہوئی اور آہستہ آہستہ یہ ملاقات دوستی کے بعد رشتہ داری میں تبدیلی ہو گئی اور اس کی میری فرسٹ کزن کی ان کے بیٹے سے شادی ہو گئی، اس کے بعد ہمارا میل جول بڑھتا گیا۔ہم انہیں ایک عظیم مذہبی رہنما اور مفاد عامہ کے کیسز مفت لڑنے والے وکیل سمجھتے رہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ اعلی سطح کے بلیک میلر اور دھوکہ باز ہیں اور جتنی کورٹس میں یہ پٹیشنز دائر کرتے ہیں ان کا مقصد صرف اور صرف پیسہ اکٹھا کرنا ہے اورجائیدادیں بنانا ہوتا ہے، یہ ایک لالچی آدمی ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔یہ لوگوں کویہ تاثر دیتے ہیں کہ ان کے سپریم کورٹ کے ججز سے قریبی تعلقات ہیں اور سپریم کور ٹ میں انکا نام ہے ،2014ء سے 2016ء تک میرا ان سے تعلق رہا اور 2016ء میں میرے سامنے محمودنقوی کا اصل چہرہ سامنے آیا اور ہمارے میں دوری ہو گئی۔انہوں نے بتایا کہ سید محمود نقوی کیخلاف جولائی 2018ء میں، میں نے ثبوتوں کیساتھ سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں انکے خلاف ثبوتوں کے ساتھ ایک ہیومن رائٹس کیس دائر کیا، اس وقت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار تھے اس درخواست پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے انہیں تین مرتبہ نوٹس بھجوایا مگر یہ شخص مختلف حیلے بہانے کرکے حاضر نہیں ہوئے اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ آرڈر دیا جس میں انہوں نے صاف لکھا کہ محمود نقوی کی اکثر پٹیشنز جھوٹی ہوتی ہیں اور اس کے پیچھے محمود نقوی ان کے
ذاتی مفادات ہوتے ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے محمود نقوی کو خبردار کیا کہ اگر آئندہ تمہاری کوئی ایسی جھوٹی پٹیشن دیکھی گئی تو آپ کیخلاف ایکشن ہوگا۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں محمود نقوی کبھی سپریم کورٹ کے پاس سے بھی نہیں گزرے مگر ان کے جانے کے بعد اب محمود نقوی پھر سر اٹھا رہا ہے اور بلیک میلنگ کیلئے انہوں نے ایک میڈیا سیل بنا رکھا ہے جس کو بھی بلیک میل کرنا ہوتاہے
وہ اس کو پہلے ایک ویڈیو پیغام بھیجواتے ہیں اور پٹشن بنا کر اپنے میڈیا پر ڈال دیتے ہیں اور جس لیول پر بھی، جہاں بھی جتنا بھی ہوسکتے یہ بلیک کا پیسہ اکٹھا کرتے ہیں۔2014ء سے 2016ء تک جو انہوں نے بلیک میلنگ کا پیسہ اکٹھا کیا ہے اس کا میرے پاس تمام ریکارڈ ہے،سید محمود نقوی نے جو جائیدادیں بنائی ہیں ان میں 13مرحلے کا ہاؤس نمبر 275 جاسمین بلاک جو سوا 2کروڑ کا ہے، پلاٹ نمبر 77 جس پر انہوں نے
مکان بنا کر فروخت کردیا ہے، پلاٹ نمبر22بحریہ ٹاؤن لاہور، پھر ہاؤس نمبر196 جس کا رقبہ ایک کنال ہے اور یہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی فیزتھری میں ہے، جو تین سے پونے چار کروڑ کا گھر ہے اور قائد ویلا کراچی میں انہوں نے ایک گھر بلیک میلنگ کے ذریعے لیا ہوا ہے۔ان تمام جائیدادوں کی پے منٹ کے ثبوت میرے پاس ہیں جو بلیک میلنگ کا پیسہ آیا اور میں نے پے منٹ کی اور محمود نقوی نے یہ جائیدادیں اپنی بیوی اوربچوں کے نام پر رکھی ہوئی ہیں۔
اگر سید محمود نقوی سچے ہیں تو وہ مجھے کسی بھی عدالت چیلنج کریں اور ثبوت دکھادیں کہ انہوں نے یہ جائیداد خود خریدی ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں عدالت میں سید محمود نقوی کیخلاف پورے ثبوت فراہم کرسکتا ہوں، مزید یہاں تک محمود نقوی کی بلیک میلنگ ختم نہیں ہوتی بلکہ ان کے بیٹے نے جو کیش وصول کیے اس کے ثبوت رسید پر دستخط کے ساتھ میرے پاس موجود ہیں۔بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو مجھے ملے ہیں کہ جنہوں نے ادائیگیاں تو کردیں مگر ان لوگوں کے محمود نقوی وغیرہ نے کام نہیں کیے۔ان کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت بھی میرے پاس موجود ہیں اور وقت آنے پر میں یہ سب سامنے لاؤں گا، میری گزارش ہے کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے ایسے جعلسازوں کی پشت پناہی نہ کریں بلکہ ان کی جانچ پڑتال کی جائے اور اس جعلساز شخص کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔