اسلام آباد ( آن لا ئن) وزیراعظم عمران خان کے سیکرٹری اعظم خان کے توہین آمیز رویے اور سمریوں کو بار بار مسترد کرکے اپنے مطلب کی سمریاں تیار کرکے بھجوانے کے مطالبات کے بعد آٹھ سینئیر بیورو کریٹس نے ان کے ساتھ کام کرنے سے معذرت کرلی ہے اور وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ انھیں او ایس ڈی بنا دیا جائے وہ ایسے احکامات نہیں مان سکتے کہ کل نیب ان کے گرد شکنجہ کس دے۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف دور میں ایک طاقتور عہدے پر رہنے والے بیورو کریٹس ان سیکرٹریوں کی قیادت کر رہے ہیں جو کہ اعظم خان کے احکامات ماننے کو تیار نہیں ہیں اور وہ باقی ماندہ سروس بطور او ایس ڈی گزارنا چاہتے ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ بیورو کریٹس اعظم خان سے سینیر ہیں مگر جب انھیں وزیراعظم آفس بلایا جاتا ہے تو کئی کئی گھنٹے انتظار کروایا جاتا ہے پھر جو وزارتی اور ڈویژنز کے امور سے متعلق سمریاں ہوتی ہیں اس پر بھی اعظم خان کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں اور وزیر اعظم کا نام استعمال کرکے حکم دیا جاتا ہے کہ فلاں سمری کو اس انداز سے پیش کیا جائے جب متعلقہ سیکرٹری اس حوالے سے وزیر اعظم یا کابینہ کا تحریری حکم مانگتے ہیں تو ان کی توہین کی جاتی ہے کہ انہوں نے ایسی بات پوچھنے کی جرآت کیوں کی کم و بیش آٹھ وفاقی سیکرٹری ایسے ہیں جو کہ اعظم خان کے ساتھ ان کے اس رویے کی وجہ سے کام کرنے کو تیار نہیں ہیں اس وقت بیورو کریسی میں واضح گروپ بندی بھی ہے جس کی وجہ بھی اعظم خان کا رویہ اور بیورو کریٹس پر غیر ضروری دباؤ ڈالنا ہے اور بیورو کریٹس نے ان کے اکثر احکامات پر عمل درآمد یا تو سست کر دیا ہے یا پھر معذرت کرلی ہے کیونکہ ان بیورو کریٹس کا موقف ہے کہ پالیسی معاملات پر عمل درآمد وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی روشنی میں ہوگا اب سیکرٹری ٹو وزیر اعظم کی جانب سے جو خط کا آفس آرڈر اے گا اس کے ساتھ کابینہ کا حکم نامہ یا فیصلہ لازمی منسلک ہوگا ذرائع کا کہنا ہے کہ بیورو کریٹس کا یہ گروپ سابق حکومت میں اہم عہدوں پر رہ چکا ہے اور وہ اب نیب کے خوف سے کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے جس سے ان کی پکڑ ہو۔