کراچی (این این آئی)پی آئی اے طیارہ حادثے کے متاثرہ خاندانوں نے جاں بحق افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ پر تحفظات پر اظہارکرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ کراچی یونیورسٹی نے متعد د رپورٹس غلط جاری کی ہیں ۔حکومت کی جانب سے اس معاملے پر ہماری کوئی مدد نہیں کی گئی ۔ہم اب یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر لے کر جائیں گے اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بین الاقوامی لیب سے رابطہ کریںگے ۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے عارف اقبال نے کہا کہ پی آئی اے واقعہ میں جاں بحق افراد کی باڈیز اہل خانہ کے حوالے کی جاچکی ہیں اب صرف دو باڈیز بچی ہیں ۔انہوںنے کہا کہ میری بیوی اور تین بچے واقعہ میں جاں بحق ہوئے تھے ۔اس حوالے سے کوئی کاؤنٹر یا فوکل پرسن مقرر نہیں کیا گیا ۔سیمپل بھیجنے کے بعد مجھے چھیپا اور ایدھی سے فون آیاکہ بچوں کی باڈی مل گئی ہے ۔ایک باڈی کے متعدد لوگ دعویدار تھے ۔لوگوں کو اتنا ذہنی دباؤ کا شکار کیا گیا کہ جس کو جو باڈی ملی اس پر شکر ادا کیا گیا ۔انہوںنے کہا کہ میری ویڈیو مجھ سے پنجاب کی ٹیم نے رابطہ کیا تھا ۔پنجاب کی ٹیم کراچی بھی آئی لیکن اس کے ساتھ تعان نہیں کیا گیا ۔انہوںنے کہا کہ کراچی یونیورسٹی کے ڈی این اے سمپلنگ پر جس جس نے باڈی حاصل کی ہے وہ دوبارہ ڈی این اے کرائے ۔کراچی یونیورسٹی نے متعدد رپوٹس غلط جاری کی ہیں ۔ ہمیں جامعہ کراچی کی ٹیسٹنگ پر بالکل اعتماد نہیں ہے ۔ہم اب یہ مدعا بین الاقوامی سطح پر لے کر جائیں گے اور ڈی این اے ٹیسٹنگ کرنے والی انٹرنیشنل لیب کو بھجوائیں گے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں پتا ہو کہ کس قبر میں کسی کی باڈی دفن ہے ۔یہ حکومت کی غفلت نہیں انتہائی کوتاہی ہے ۔واقعہ میں جاں بحق ہونے والے مرزا وحید کی بہن غزل بیگ نے کہا کہ میری والدہ ڈی این اے سمپلنگ کے لئیے گئی تھیں ۔وہ ابھی تک ڈپریشن کا شکار ہیں ۔ہم نے 25 مئی تک اپنے بھائی کی باڈی کی
شناخت کرلی تھی۔ ہم ڈی این اے کے علاوہ باقی باڈیز کی شناخت نہیں کر پارہے تھے۔ ہمیں 26 کو بھی باڈی نہیں دی گئی۔ہم نے جس باڈی کی شناخت کی تھی وہ باڈی ہمیں بعد میں دینے سے انکار کردیا گیا اور وہ باڈی دوسری فیملی کے حوالے کی گئی۔ ہم نے کوشش کی کہ دوبارہ ڈی این اے ٹیسٹنگ کروائی جائے۔انہوںنے کہا کہ ہمیں کراچی یونیورسٹی نے بالکل اچھے طریقے سے گائیڈ نہیں کیا۔ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے سیمپلز پنجاب تک پہنچائے۔ وہاں سے جو رزلٹ آئے اس کے مطابق ہماری باڈی دوسری فیملی کے حوالے کی جارہی تھی ۔
ایسی لاتعداد کہانیاں ہیں جو اس واقعے کے بعد سامنے آئیں۔انہوں نے کہا کہ ہمار ا مطالبہ ہے کہ سیمپلز پنجاب لیب کو بھجوائے جائیں ۔اس موقع پر محمد مبین نے کہاک ہ حادثے میں میری بھابھی جاں بحق ہوئی ہیں ۔ جامعہ کراچی والوں نے نہ صرف رزلٹ دینے میں ٹائم لگایا بلکہ غلط رزلٹ بھی دئیے۔ ہمیں جو پنجاب لیب نے رزلٹ دئیے اس کے مطابق ہماری باڈی کسی اور فیملی کے حوالے کی جارہی تھی۔وہ فیملی بھی وہ باڈی لینے پر راضی نہیں تھی۔ہم نے سیمپل دوبارہ پہنچائے۔ درج نمبر کے مطابق ہمیں دوبارہ وہی رزلٹ ملے جو پہلے دئیے گئے تھے۔جامعہ کراچی کی طرف سے غلط رزلٹ دئیے گئے۔انہوںنے کہا کہ تمام فیملیز نے اپنی مدد آپ کے تحت سیمپل بھیجے۔ حکومت نے اس معاملے میں کوئی مدد نہیں کی۔