اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری مالیات حیدر زمان قئریشی نے وفاقی بجٹ تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کے اعدادوشمار اکنامک سروے سے متصادم ہیں،گذشتہ نو مہینے کے دوران ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی اور معاشی شرح نمود میں کمی کو کورونا وائرس
کے تین ماہ کے پردے کے پیچھے چھپایا نہیں جا سکتا۔ جمعہ کو اپنے بیان میں حیدر زمان قریشی نے کہا کہ پاکستان کے 68سالہ معاشی تاریخ کا یہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی شرح نمود -0.4 فیصد رہی ہے۔ ماضی میں پاکستان کو جنگوں کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب آئے، ملک دو لخت ہوا کبھی بھی شرح نمود منفی نہیں رہی۔ گذشتہ مالی سال کے 5500 ارب روپے کے ٹیکس اہداف میں صرف 900 ارب رپے کے ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے۔ جب گذشتہ مالی سال کے 5500 ارب روپے کے ٹیکس اہداف رکھے گئے تو جی ڈی پی کی شرح نمود کا ہدف غیرحقیقت پسندانہ طور پر 3.3فیصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود تسلیم کر رہی ہے کہ اگلے مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمود نہیں بڑھے گی۔ جب حکومتی دعووں کے مطابق جی ڈی پی کی شرح نمود نہیں بڑھے گی تو پھر 4970 ارب روپے کے ٹیکس اہداف محض فسانہ ہیں۔ حیدر زمان قریشی نے کہا کہ وفاقی وزیر کی بجٹ تقریر میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار نہیں دئیے گئے۔ بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور صوبوں کو مختص رقوم میں بھی کٹوتی کی گئی ہے۔ گذشتہ نو مہینے کے دوران ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی اور معاشی شرح نمود میں کمی کو کورونا وائرس کے تین ماہ کے پردے کے پیچھے چھپایا نہیں جا سکتا۔ جمعہ کو اپنے بیان میں حیدر زمان قریشی نے کہا کہ پاکستان کے 68سالہ معاشی تاریخ کا یہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی شرح نمود -0.4 فیصد رہی ہے۔