پیر‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2025 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریاستی اداروں کی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کمرشل استعمال پر سوالات اٹھادیے،جن اداروں نے قانون پر عملدرآمد کرانا تھا وہی اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں، تحریری حکم نامہ جاری

datetime 17  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریاستی اداروں کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کمرشل استعمال پر سوالات اٹھادیے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کا ہائوسنگ سوسائٹیز بنانا مفادات کے ٹکراؤ کی کلاسیکل مثال ہے، جن اداروں نے قانون کی عمل داری کو یقینا بنانا تھا وہی اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ صاف نظر آرہا ہے سی ڈی اے بے بس ہے، ملک میں قانون پر عملداری کی یہ صورت حال ناقابل برداشت ہے، شہری ہاوسنگ سوسائٹیز کے ہاتھوں اپنے خون پسینے کی کمائی سے محروم ہو جاتے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز مختلف ادارے بالواسطہ یا بلا واسطہ کمرشل بنیادوں پر چلا رہے ہیں، ریاستی اداروں،ڈیپارٹمنٹس کی اکثر ہاؤسنگ سوسائٹیز سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کی خلاف ورزی میں شروع کی گئیں۔عدالت نے سی ڈی اے سے ریاستی اداروں،ڈیپارٹمنٹس کی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ اسلام آباد میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا؟، جو پراجیکٹس سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر شروع یا مکمل کئے گئے ان کی رپورٹ پیش کی جائے، وجوہات بیان کی جائیں سی ڈی اے نے آج تک غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا ؟۔عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ سی ڈی اے وضاحت دے کہ کھوکھا والوں کے خلاف تو ایکشن لے لیا مراعات یافتہ طبقہ کے خلاف کیوں نہیں لیا؟ تشویش ناک امر یہ ہے کہ سی ڈی اے نے مختلف اداروں،ڈیپارٹمنٹس کو غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیز کے نام عوام کے ساتھ فراڈ کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے لیکن غیر مراعات یافتہ طبقے کے گھر گرانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے 14 سو مربع میل کے ایریا میں زرو و شور سے یہ غیرقانونی کام جاری ہے،

حکومت اور ریگولیٹر قانون کو نظر انداز کرکے کسی نہ کسی طرح سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں، یہ عدالت ایک کیس میں واضح کر چکی ہے کہ جو کچھ غیر قانونی ہورہا ہے سی ڈی اے کا بورڈ،چئیرمین،ممبران سب ذمہ دار ہیں، سی ڈی اے بے بس اور جو کچھ غیر قانونی ہورہا ہے اس پر وفاقی حکومت مطمئن بیٹھی ہے، پاکستان نیوی آئین کی کس شق کے تحت کمرشل ہاؤسنگ سوسائٹی بنا سکتی ہے وکیل مطمئن نہ کر سکے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان نیول فارمز سے قانون کی خلاف ورزی کرکے کمرشل طرز پر ہاؤسنگ سوسائٹیز چلانے اور نیول فارمز کے کمرشل استعمال کے حوالے سے جواب طلب کرلیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘


’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…