ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیر صحت ایوان میں موجود نہیں ،کسی سے اگر پوچھا جائے کہ وزیر صحت کون ہے ؟ تو کسی کو پتا نہیں ہوگا ؟لوگ منتظر ہیں ،کورونا پر بات کب ہو گی ، ایک صوبے کے وزیر صحت کو گوگل کر کے پتہ کرتے رہے، ڈاکٹرز ، نرسز اور فوج کی تنخواہ میں سو فیصد اضافہ۔۔ ایوان میں نئی بحث چھڑ گئی

datetime 14  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ کوئی بھی اکیلی حکومت پارٹی یا ادارہ موجودہ بحران حل نہیں کرسکتے،حکومت فوری طور پرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کااعلان کرے،انتہائی اہم معاملہ ہے ، وزیر صحت ایوان میں موجود نہیں ،کسی سے اگر پوچھا جائے کہ وزیر صحت کون ہے ؟تو کسی کو پتا نہیں ہوگا ۔جمعرات کو اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ

سینیٹ اجلاس کورونا پر بحث کیلئے بلایا گیا ،لوگ منتظر ہیں ،کورونا پر بات کب ہو گی ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے کورونا وبا کے دوران فرنٹ سے لیڈ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ کورونا پر کے پی کے پنجاب وزیر صحت وفاق میں معاون خصوصی صحت متحرک رہے ،ایک صوبے کے وزیر صحت کو گوگل کر کے پتہ کرتے رہے ،کہا گیا عمران خان لاک ڈائون نہیں کر رہا،جن ممالک میں تباہی ہے وہاں بھی نرمی ہو گئی ،پاکستان میں کرپشن کا کورونا بہت پہلے آ چکا تھا،غریب بچوں کے حصے کا مال غبن کر کے لندن فلیٹس سرے محل بنایا گیا۔بیرسٹر محمد علی خان سیف نے کہاکہ کورونا وائرس کے دوران فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹرزنرسز کی تنخواہ ڈبل کی جائے ،فوج بھی پالیسز پر عملدرآمد کیے کام کر رہی ہے ،فوج کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے ،کشمیر کا واحد حل مسلح جدوجہد ہے کیونکہ مودی اور زبان سمجھتاہی نہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ کورونا وائرس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ،اس وائرس کو کیسے روکنا ہے یہ کسی نہیں جانتا ،یہ مجموعی کرائسز ہے اس پر بلیم گیم نہیں کرنی چاہئے ۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ ڈاکٹر نرسز دیگر سٹاف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ آج مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون 283 واں دن ہے ،مہذب دنیا کی تاریخ کا یہ بدترین لاک ڈاؤن ہے ،فریڈم فائٹرز ریاض نائیکو اور برہان مظفر وانی کو خراج تحسین پیدا کرتا ہوں ۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ ہمارے ملک میں امیر افراد نے کورونا میں کوئی مالی امداد فراہم نہیں کی ،امیر افراد جنھوں نے اربوں روپے کمائے انکی فیاضی کہیں نظر نہیں ائی ،جہاں غلطیاں ہوتی ہیں وہاں بلیم گیم ہوتی ہے ، کوئی بھی اکیلی

حکومت پارٹی یا ادارہ یہ بحران حل نہیں کرسکتے ،حکومت فوری طور پرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کااعلان کرے ۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ پارلیمنٹرینز کو تیس ارب کے فنڈزدینے کی بجائے اس میں لگائیں ،اس موقع پر اپنے بندوں کو نہ نوازیں ،این سی او سی اس ایوان کو بھی بریفنگ دے ،ابھی تک حکومت انشااللہ پرانحصار کررہی ہے تکوں پر کام چلایا جارہا ۔سینیٹر میر شاہی کبیر نے کہاکہ مجھے باڈرز کے علاقوں پر

شدید تحفظات ہیں ،بلوچستان کے مختلف اضلاع جہاں ایران اور افغانستان بارڈر ہے وہاں سے لوگ آ اور جارہے ہیں،باڈرز کے علاقوں پر سختی لائی جائے اور وہاں ٹیسٹ کا سسٹم ہو ،این ڈی ایم اے کس بیماری کی دوا ہے، جب صوبوں میں پی ڈی ایم اے موجود ہے پھر این ڈی ایم اے کیو ؟ ۔ انہوںنے کہاکہ این ڈی ایم اے کو ختم کیا جائے اور اس کے فنڈ پی ڈی ایم اے کو منتقل کیا جائے ،جاوید جبار کی تعیناتی پر

ہمیں شدید تحفظات ہے ،بلوچستان کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جارہی ہے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ جہاں پر لاک ڈائون کرنا تھا وہ نہیں کیا ،پارلیمنٹ کو لاک ڈائون کر دیا گیا ،وبا کے دوران ایوان کی ان نشستوں پر وزیر صحت کو ہونا چاہیے تھا ،لوگوں کو وزیر صحت کا نام تک معلوم نہیں ،جسکی ذمہ داری ہے وہ آج ایوان میں نہیں کیونکہ وہ جواب دینے سے گھبراتاہے،معاون خصوصی صحت نے سماجی دوری اختیار کر لی،

اس بیماری کی ذمہ داری رب العالمین پر ڈال دی گئی ،جب بیماری اللہ کی طرف سے آئی تو ماسک کیوں پہن رکھاہے ،ہٹا دیں ماسک سامنا کریں ،جب دوا بنے گی تو سب لائن میں لگ کر خریدیں گے ماسک اتاریں دیں گے ،جب جواب نہیں ہوتا معاملہ اللہ پر ڈال دیا جاتاہے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ

انتہائی اہم معاملہ ہے مگر وزیر صحت ایوان میں موجود نہیں ہے ،کسی سے اگر پوچھا جائے کہ وزیر صحت کون ہے تو کسی کو پتا نہیں ہوگا ،پاکستان بھر کی عوام کے صحت کا جو ذمہ دار ہے وہ کہی نظر نہیں آرہا ،وزیر صحت جس نے یہ ذمہ داری خود پر سونپی ہوئی ہے وہ جواب دہی کے عمل سے گھبراتا ہے ،ہر پاکستانی خوف میں مبتلا ہے، وزیر صحت اپنی روہ نمائی کروانے کیلئے بھی تیار نہیں، احتیاط اور

سماجی دوری سے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے، وزیر صحت نے تو اپنی ذمہ داری سے بھی دوری اختیار کرلی ہے ،اس ہائوس میں اس بیماری کو اللہ کا عذاب قرار دیا گیا ہے، اس بیماری کو رب العالمین کے کندھوں پر ڈال دیا گیا ہے ،میں ان سے پوچھتا ہو کہ آپ نے اپنے چھرے پر ماسک کیو ڈاکا ہوا ،یہ تو رب کی طرف سے بیماری آئی ہے تو اسے قبول کرے نا پھر ،اس سے قبل بھی بہت بیماریوں کو اللہ سے منسوب کیا

جو پھر دو ٹکے کی بیماری کو اسکا حل قرار دیا ،کل کو اس وائرس کی دوائی بھی بن جائے گی اور وہ دوائی وہاں سے بنے گی جسے ہم فحاشی کے اڈے کہتے ہے ،آج جو ہم باتے کر رہے ہے کل کو ان الفاظ کو واپس کیسے لیں گے،اگر ہمیں کسی سوال کا جواب میسر نہیں ہوتا ہمیں تسلیم کرلینا چاہیے کہ ہم ناکام ہے، ہمیں اس کی ذمہ داری خالق کائنات پر نہیں ڈالنی چاہئے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ ہمارے وزیراعظم نے

مستقل بھیک مانگنے کا عمل شروع کردیا ہوا ہے، دنیا کے کسی بھی ملک کا بتا دے جہاں کورونا کے بعد بھیک مانگی گئی ہو ،ایک لگاکر چار لگائوں کا کام شروع ہے یہ زبان جوئے خانوں میں استعمال ہوتی ہے، ہم سے ہی پیسے لیکر ہم پر لگائے جارہے ہیں ،بائیس اپریل کو چندہ مانگا گیا اور بائیس اپریل کو ہی ایک شخصیت سے رقت آمیز دعاء کروائی گئی ،بائیس اپریل تک وبا کنٹرول میں تھی اس دعاء کے بعد

وباء ایک دم بڑھ گئی ،اللہ تعالی نے اس دن دعاء کو قبول کیو ں نہیں کی کیونکہ یہ خود ظالم ہے ،بیماری کو بھی اپنے سیاسی مفاد میں استعمال کیا جارہا ہے ،بیرونی دنیا سے پیسے وصول کرنے کیلئے بیرونی وباء کا نام دیا جارہا ،اٹھارویں ترمیم اگر آپ کے راستے میں رکاوٹ ہے تو اٹھارویں ترمیم آپکی جیبیں گرم کرنے میں بھی رکاوٹ ہونی چاہیے ،جس پیکج کا اعلان انہوں نے کیا جس کا یہ روز ہم پر احسان جتاتے ہیں ،

ان میں گندم کی خریداری کے پیسے بھی شامل ہیں ،اس پیکج میں ایکسپورٹ ریفنڈ کے پیسے بھی شامل ہیں ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جسکا آپ نے احساس پروگرام نام رکھا ہے ،ہمیں یہ بتایا جائے تو خود سے کونسا پیکج دیا ہے آپ نے،ہاں البتہ کورونا کے ذریعہ آپ نے پیسے بنائے ہیں ،ہاں البتہ ایک فورس بنائی ہے اور خود بھی یہ وزیراعظم نے کہا کہ یہ فورس الیکشن میں ہماری مدد کریں گی،دو سالوں سے آپ اوروں کے ترقیاتی کاموں کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہے تھے ،لوگ بھی جانتے ہے کہ کام کس نے کیا ہے؟۔بعد ازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…