لاڑکانہ(این این آئی)میرٹ کی دعوے دار سندھ حکومت میں میرٹ کی ہی دھجیاں اڑا دیں میرٹ پر ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پر ایک اور امیدوار اپنی جان گنوا بیٹھا، امیدواروں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل کی ہے، اس حوالے سے سال 2009کے دوران محکمہ تعلیم میں پرائمری اسکول ٹیچر کی بھرتیوں کے لیے سندھ یونیورسٹی ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں علی ڈنو گاد،
محمود علی، ساجد علی قریشی اور دیگر نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی دور حکومت 2009 کے دوران سندہ یونیورسٹی کی زیر نگرانی میں پرائمری اسکول ٹیچرز ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود ہمیں آفر آرڈر نہیں دیئے گئے جبکہ ہم 2010 سے لاڑکانہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں لیکن حلقے کے رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، پی ایس 11 کے منتخب رکن سندھ اسمبلی معظم علی عباسی سمیت پیپلز پارٹی رہنماؤں و عہدیداران اور سندہ حکومت نے میرٹ پر پاس نوجوانوں کی کوئی داد درسی نہ کی جس کے باعث ہم بے روزگاری اور کورونا وائرس وائرس کی وجہ سے تنگ دستی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہمارے کئی ساتھی امیدوار اس جدوجہد میں وفات پاچکے اور 29 اپریل 2020 کو ایک اور امیدوار انور علی مغیری بے روزگاری، پریشانی اور دلبرداشتہ ہوکر کے حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوگیا، انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سندھ کی حکومت بہری، اندھی، گونگی بنی ہوئی ہے اور تماشا دیکھنے میں مشغول ہے، انہوں نے وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف سپریم کورٹ، چیف آف آرمی، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیرتعلیم سندھ سے اپیل کی کہ محکمہ تعلیم میں جعلی بھرتیوں اور کرپشن کا نوٹس لے کر ہمیں آفر آرڈر جاری کرکے کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔