اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوھردی اپنے کالم ’’ہم بے حیاء لوگوں کے لیے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔انسانوں کو اسے کنٹرول کرنے کے لیے دعا کے ساتھ ساتھ دوا بھی کرنی پڑتی ہے‘ مجھے یقین ہے میری اس دلیل کے جواب میں کہا جائے گا چینی صدر نے مسلمان امام سے دعا کرائی تھی اور اندلس کے شہروں سیویا‘ غرناطہ اور قرطبہ میں بھی پانچ سو سال بعد اذان گونجی تھی اور اٹلی کے
کلیساؤں میں بھی تلاوت کرائی گئی تھی لیکن یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے پھر یہ دعا سب سے پہلے چین میں کیوں قبول کر لی؟ اور ساری اسلامی دنیا تادم تحریر اس قبولیت سے کیوں محروم ہے؟ کیا ہم چین سے زیادہ بے حیاء اور ملاوٹی ہیں اور کیا ہم کیرالہ سے زیادہ بے باکی سے ناچتے ہیں؟۔ہم اب ایمان اور حیاء کی طرف بھی آتے ہیں‘ سعودی عرب‘ ایران‘ شام‘ عراق اور ترکی مسلمانوں کے مقدس ملک ہیں‘ سعودی عرب اور ایران میں پردہ بھی لازم ہے‘شراب‘جواء اور زنا پر بھی پابندی ہے اور ان دونوں ملکوں میں ناچ گانے کی محفلیں بھی نہیں ہوتیں‘ دونوں ملکوں میں سرکاری سطح پر پانچ وقت نماز کی پابندی بھی کرائی جاتی ہے لیکن کرونا نے ان دونوں ملکوں کا کیا حشر کر دیا؟ آپ شام‘ عراق اور ترکی کے حالات بھی دیکھ لیجیے‘ یہ پانچوں ملک ہر لحاظ سے ہم سے بہتر ہیں لیکن یہ اس کے باوجود کرونا کاشکار ہوئے اور ابھی تک اس سے نکل نہیں پا رہے۔آپ یہ جان کر بھی حیران ہوں گے تاجکستان واحد اسلامی ملک ہے جس میں ابھی تک کرونا کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا جب کہ اس کی سرحد چین سے ملی ہوئی ہے‘ یہ ملک بھی بے حیائی‘ رقص وسرود‘ شراب نوشی اور جواء بازی میں بے حیاء ملکوں سے پیچھے نہیں‘ یہ دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جس نے صرف مسجدیں بند نہیں کیں بلکہ اپنے شہریوں کو روزہ رکھنے سے بھی روک دیا‘ حکومت نے علماء کرام سے فتوے حاصل کر کے عوام کو کہہ دیا ہے آپ قوت مدافعت مضبوط رکھنے کے لیے اس سال روزہ نہ رکھیں‘ کفارہ ادا کردیں لہٰذا آپ دیکھ لیں شریعت کی صریحاً خلاف ورزی کے باوجود یہ اسلامی ملک وبا جیسے عذاب سے محفوظ ہے۔